کہکشاؤں کی کھوج، ناسا کی نئی دوربین خلا میں سن شیلڈ کھولنے میں کامیاب


ناسا کی نئی دوربین جیمز ویب خلا کا جائزہ لینے کو تیار، سورج کی شعاعوں سے بچنے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی خلائی دوربین کی سن شیلڈ کھول دی گئی۔

ناسا کے مطابق پانچ تہوں والی پتنگ نما “سن شیلڈدوربین کو سورج کی سخت شعاعوں سے محفوظ بنائے گی، شیلڈ کا سائز ایک ٹینس کورٹ جتنا ہے۔ جیمز ویب ٹیلی سکوپ کائنات میں سب سے دور چیزوں کے سگنلز کا پتا لگا سکے گی۔

پراجیکٹ سے پہلے ماہرین نے سن شیلڈ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کیونکہ اس میں کئی موٹرز نصب ہیں، تاہم کامیابی سے کھل جانے کے بعد سائنسدانوں کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔


ٹیلی سکوپ اب کائنات کی کہکہشاؤں کے راز اور خلا میں چمکتے ستاروں کی تصاویر حاصل کرنے کے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ جس میں دوربین کے آئینوں کو کھولا جائے گا، دوربین میں نصب سب سے بڑا آئینہ چھ اعشاریہ پانچ میٹر چوڑا ہے۔

ناسا کا دعوی ہے کہ یہ دوربین ماضی کی پرانی کہکشاؤں کو بھی دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، دوربین کا مرکزی آئینہ 18 آئینوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا گیا ہے، ساڑھے چھ میٹر قطر والے آئینے کے علاوہ دوربین میں حساس ترین کیمرے نصب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا زمینی دفاع کے لیے تیار

یاد رہے تقریباً 9 ارب ڈالر لاگت سے بننے والی دوربین زمین سے پندرہ لاکھ کلومیٹر کی دوری پر سورج کے گرد چکر لگائے گی۔

سائنسدانوں کو امید ہے کہ جیمز ویب ٹیلی سکوپ خلا میں ان ستاروں کو ڈھونڈ پائے گی جو ساڑھے 13 ارب سال پہلے کائنات میں سب سے پہلے روشن ہوئے۔

ناسا کے ماہر کا کہنا ہے کہ اس ٹیلی سکوپ کو مکمل طور پر آپریشنل ہونے اور اس کی مدد سے پہلی تصاویر دیکھنے میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 2022 کے موسم گرما میں ہی ہم پہلی تصاویر حاصل کر سکیں گے۔

جیمز ویب ٹیلی سکوپ ہبل ٹیلی سکوپ کی جگہ لے گی جسے 1990 میں ناسا نے خلا میں بھیجا تھا۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ ایک ٹیلی سکوپ کو خلا میں بھیجا گیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں