پیسے کہاں سے آئے، کس نے بھیجے؟ تحریک انصاف سے جواب نہیں آیا، شاہد خاقان عباسی

اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل میں اختلاف نہیں، انکم ٹیکس بڑھایا جائے، شاہد خاقان

مسلم لیگ ن  کے رہ نما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیسے کہاں سے آئے اور کس نے بھیجے؟ تحریک انصاف کی جانب  سے کوئی جواب نہیں آیا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اکبر ایس بابر کے بیان کے ثبوت موجود ہیں،انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کے اکاونٹ کسی عہدیدار کے ساتھ شیئر نہیں کیے جاتے،وہ پی ٹی آئی کے بانی رکن ہیں۔

تحریک انصاف نے کوئی ریکارڈ الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کیا، انہوں نے وکیل تبدیل کرتے ہوئے تین سال گزار دیئے،سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایک اسکروٹنی کمیٹی بنائی گئی اور اس نے تحقیقات شروع کیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی کوئی معاونت نہیں کی گئی،تحریک انصاف نے کوئی بھی ریکارڈ اور اکاونٹ کی تفصیلات فراہم نہیں کی، پی ٹی آئی نے یہ کوشش کہ کمیٹی کی تفصیلات کسی کے ساتھ شیئر نہ کی جائیں۔

تحریک انصاف نے پوری کوشش کی کہ یہ رپورٹ  پبلک نہ ہو، رپورٹ عوام کے سامنے آگئی جو صرف5سال کی ہے،30 جون 2013 کے بعد کاکوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اکاونٹس کی تفصیلات تحریک انصاف نے مہیا نہیں کی، ابھی تو یہ بھی علم نہیں ہے کہ یہ تفصیلات مکمل بھی ہیں یا نہیں،30کروڑ روپے سے زائد رقم آج بھی غائب ہے،2008اور2009میں یہ رقم بہت کم تھی اور ہر سال پیسے غائب ہوتے رہے،5سال کےدوران اکاونٹس سے 31کروڑ روپے غائب ہوگئے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا کہ تحریک انصاف کے اکاونٹس کی تفصیلات آج تک کسی کو نہیں پتہ، پی ٹی آئی نے کہا ہمارے4 اور اسٹیٹ بینک نے کہا 18اکاونٹس ہیں، 14اکاونٹس میں کتنے پیسے ہیں،کیاہورہا ہے کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف سے متعلق سب قیاس آرائیاں ہیں،ڈیل کی بات کرنے والے تفصیلات بتائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

اصل رقوم 2013 کے بعد اکاونٹس میں آئی ہیں، ملک میں جو پیسے ہیں ابھی تک اس کا تو کسی نے پوچھا ہی نہیں۔

اکبر ایس بابر صاحب نے 5کمپنیوں کے بار ے میں لکھا، کیا کسی پاکستانی سیاسی پارٹی کویہ اجازت ہے کہ وہ باہر جا کر کمپنیاں بنائیں؟پاکستان کا قانون کہتا ہے کہ صرف ایک شخص سے پیسہ لے سکتے ہیں کسی کمپنی سے نہیں۔

کسی بھی فارن کمپنی سے پیسہ لینا غیر قانونی ہے،کمپنیاں بنانے،چلانے اور پیسہ لینے والے بھی خود ہیں، کمپنیوں کا ریکارڈ الیکشن کمیشن اسٹیٹ بینک کے پاس موجود نہیں ہے،اسکروٹنی کمیٹی نے امریکہ کی ویب سائٹ سے ڈیٹا اکٹھا کیا،کمپنیوں کا کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا جو پاکستان کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

 


متعلقہ خبریں