کورونا کی ایک اور نئی قسم ڈیلٹا کرون دریافت

میرپور آزاد کشمیر کے 7 تعلیمی ادارے کورونا کیسز رپورٹ ہونے پر بند

قبرص: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی اب تک متعدد نئی اقسام دریافت کی جا چکی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اب تک اس موذی اور خطرناک مرض پر مکمل طور پہ قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ گزشتہ دنوں ڈیلٹا کے بعد اومیکرون نے لوگوں پہ اپنی دہشت طاری رکھی تو اس کے بعد فرانس میں اس کی ایک نئی قسم دریافت کرنے کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔

فرانس:24 گھنٹوں میں کورونا کے مزید 2 لاکھ 8 ہزار کیسز رپورٹ

ہم نیوز نے مؤقر انگریز جریدے بلوم برگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ قبرص کے سائنسدانوں اور ڈاکٹروں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کورونا کا ایک ایسا وائرس شناخت کیا ہے جس میں ڈیلٹا اور اومیکرون دونوں کی خاصیتیں بدرجہ اتم موجود ہیں۔

کورونا کے نئے وائرس کو فی الحال کوئی سائنسی نام تو نہیں دیا گیا ہے لیکن سائنسدانوں نے فوری طور پر شناخت کے لیے اس کا نام ڈیلٹا کرون رکھ دیا ہے۔

جریدے کے مطابق قبرص یونیورسٹی کے بائیولوجیکل سائنس کے پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے اس حوالے سے دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اس وقت لوگ اومیکرون اور ڈیلٹا سے بیک وقت متاثر ہورہے ہیں لیکن یہاں سائنسدانوں و ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان دونوں اقسام کے امتزاج کو دریافت کیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اب تک کل ایسے 25 کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جو ڈیلٹا کرون کی علامات کے حامل تھے۔ابتدائی طور پر ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں اقسام سے بیک وقت متاثر ہونے کی شرح ہسپتال میں داخل افراد میں زیادہ ہے۔

ہوشیار: ڈیلٹا اور اومیکرون کے بعد کورونا کی نئی قسم آئی ایچ یو دریافت

ابتدائی سائنسی تحقیق کے مطابق 25 نمونوں کے تجزیے میں دریاف ہوا کہ اس قسم میں 10 میوٹیشن اومیکرون سے آئی ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈیلٹاکورن کے 25 کیسز کے سیکونسز کو وائرس میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ڈیٹا بیس GISAID کو بھیجے گئے ہیں۔

پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس کا کہنا ہے کہ ہم نظر رکھے ہوئے ہیں کہ دونوں کے امتزاج سے بننے والی نئی قسم زیادہ خطرناک یا متعدی ہوسکتی ہے یا نہیں؟ البتہ ذاتی طور پر وہ سمجھتے ہیں کہ ڈیلٹاکورن کو زیادہ متعدی قسم اومیکرون پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جائے گی۔

ماہرین کے مطابق فی الوقت تک اومیکرون کو ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی خیال کیا جارہا ہے اور یہ تجزیہ کچھ شواہد کی بنیاد پر کیا جا گیا ہے۔

اومیکرون جسم کے کس حصے پر حملہ کرتا ہے ؟ نیا انکشاف

واضح رہے کہ ماہرین ابھی تک ڈیلٹا کو مریضوں کی صحت کے لیے اومیکرون سے زیادہ خطرناک تصور کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں