کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جا سکتا تھا؟ وزیراعظم کا استفسار

کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جا سکتا تھا؟ وزیراعظم کا استفسار

اسلام آباد: سانحہ مری کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وفاقی وزرا ضلعی انتظامیہ کے حق میں بول پڑے ہیں جب کہ وزیراعظم عمران خان نے ریسکیو آپریشن میں سول اداروں اور فوج کی کاوش کی تعریف کی ہے۔

جوائنٹ ایکشن پلان کیوں تیار نہیں کیا گیا؟ تحقیقاتی کمیٹی کے ٹی او آرز

ہم نیوز نے ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ یہ بات وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کے منعقدہ  اجلاس میں کی گئی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں سانحہ مری پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس کے دوران بتایا گیا کہ ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے منعقدہ اجلاس میں استفسار کیا کہ کیا بروقت اقدامات سے سانحہ مری کو روکا جا سکتا تھا؟ ذرائع کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزرا ضلعی انتظامیہ کے حق میں بول پڑے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اس موقع پر کہا کہ صورتحال کے دوران انتظامیہ اور پولیس نے بہترین کام کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ حالات پولیس کے کنٹرول سے باہر تھے، اس لیے رینجرز کو طلب کرنا پڑا۔

تحقیقاتی رپورٹ: حکومتی مشینری نہیں تھی، انتظامیہ طوفان تھمنے کے بعد حرکت میں آئی

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا کہ شام پانچ بجے ہی مری جانے والے راستے بند کردیے گئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ دور میں سیاحت ایک نئی حقیقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاحت بڑھ گئی ہے لیکن انفراسٹرکچر کئی دہائیاں پیچھے ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئےہوٹلز کی تعمیرکے ساتھ  پرانے اسٹرکچر کو بہتر کرنا لازمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے سیاحوں کو معیاری رہائش کی فراہمی ایک چیلنج ہے۔

برفباری کے دوران فیملیز کے ساتھ سفر سے گریز کریں، ایم ایس مری اسپتال

ہم نیوز کے مطابق اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ریسکیو آپریشن میں سول اداروں اورفوج کی کاوش کی بھی تعریف کی۔


متعلقہ خبریں