ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معیشت ترقی کر رہی ہے، حماد اظہر


اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں تو پاکستان میں بھی مہنگائی کم ہو گی۔ ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معیشت صرف بیمار نہیں بلکہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھی لیکن قرضوں کے ریکارڈ انبار کو ہم نے واپس کیا۔ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور معیشت کو ترقی کی ٹریک پر لگایا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن دیوالیہ ہونے کے قریب معیشت چھوڑ کر گئی تھی۔ ہم نے ان کی کوویڈ کی مشاورت کو رد کر کے صحیح راستہ اپنایا اور کوویڈ کے دوران ہماری معیشت نے 4 فیصد ترقی کی۔ ایل این جی کی ڈیل ہم نے کی اور اسی کمپنی سے جس سے انہوں کی تھی لیکن ہم نے کم ریٹ پر ڈیل کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی ہے اور یہ مہنگائی سپلائی چین بند ہونے کی وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں امپورٹ کا سیلاب آیا تھا اور امپورٹس نے ہماری معیشت کو تباہ کر دیا۔ ہمارے دور میں گنا 250 سے 300 روپے فی من فروخت ہوا اور گزشتہ سالوں سے زیادہ 2021 میں یوریا کی فروخت ہوئی۔ ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے یوریا کی کمی کا سامنا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: منی بجٹ کے منظور ہونے سے قبل ہی مہلک اثرات سامنے آ رہے ہیں، شہباز شریف

حماد اظہر نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار ن لیگ دور سے زیادہ ہوئی ہے اور اس سال ایکسپورٹ کو 30 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ ہم نے صرف 3 سو ارب روپے کی ٹیکسز لگائے ہیں جو ایڈجسٹیبل ہیں۔ امیر لوگ جتنا ٹیکس دیتے ہیں انہیں اس سے زیادہ ٹیکس دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر کے اکاؤنٹ سے 4 ارب روپے نہیں نکلتے لیکن منظور چپڑاسی کے اکاؤنٹس سے کیسے 4 ارب روپے نکلے ؟

ایل این جی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے نومبر، دسمبر اور جنوری میں ایل این جی کے 10 کارگو امپورٹ کیے جس میں سے ایک ایل این جی کا کارگو 10 ارب روپے کا ہے۔ مسلم لیگ ن کے دور میں تین مہنگی ایل این جی کے پلانٹ لگائے گئے تھے۔

حماد اظہر نے کہا کہ قطر حکومت کے ساتھ مہنگی ایل این جی کے سودے کیے گئے تھے جس کی وجہ سے بجلی گھروں کو ساڑھے 800 ارب روپے سالانہ کرایہ دیا جا رہا ہے۔ بجلی لیں یا نہ لیں ہمیں پیسے دینے پڑتے ہیں۔

سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں ریاست کا نظام کمزور ہو چکا ہے اور عدالت کے ریمارکس ہیں کہ سندھ میں کوئی حکومت ہے ہی نہیں۔ سندھ کے عوام کو بھی صحت کارڈ دینا چاہتے ہیں لیکن سندھ حکومت تعاون نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی آئے گی تو پاکستان میں بھی چیزیں سستی ہوں گی۔ اس وقت پاکستان میں یوریا کی قیمت دنیا کے مقابلے میں 5 گنا کم ہے۔


متعلقہ خبریں