خیبرپختونخوا :طالب علم غیرت کے نام پر قتل


خیبرپختونخوا کے پسماندہ ترین ضلع لوئرکوہستان میں تو ویسے غیرت کے نام پر قتل عام روایت بن گئی ہے مگر اب اس بہتان سے نابالغ بچے بھی محفوظ نہیں رہے۔

اطلاعات کے مطابق تین روز قبل جیجال گاؤں میں ایک پندرہ سالہ طالب علم سکول جاتے ہوئے گولی ماردی گئی جو ساتویں جماعت کا طالب علم تھا۔

ڈی پی او لوئرکوہستان ذوالفقارنے ہم نیوز کو بتایا کہ ملزم تاج محمد نے پہلے اپنی بیوی کو قتل کیا اور پھر باہر آکر صلاح الدین پر گولی چلادی۔

واقعہ کے بعد مقتولہ خاتون کے والد کی مدعیت میں ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تاہم ملزم تاحال ملزم مفرور ہے اور گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔

مقامی سوشل ورکر نبی اللہ نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ غیرت کے نام پر گزشتہ دو دنوں میں دو قتل ہوئے جس میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے ۔

نور مقدم قتل کیس، ملزم کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست مسترد

نبی اللہ نے بتایا کہ جس پر الزام لگانا ہو تو “یہ میرا چورہے” پکارا جاتا ہے اور پھر غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے۔

نوجوان سوشل ایکٹیوسٹ نے کہا کہ یہ فرسودہ اور غیراسلامی طریقہ کوہستان میں عام ہے جس کے خلاف کوئی بھی آواز اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔

سوشل ورکر نبی اللہ نے حکومت سے مطالبہ کیا غیرت کے نام پر اس ظلم کو روکنے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ کوہستان میں ویڈیوسکینڈل کا واقعہ 2012 میں پیش آیا تھا جس میں پانچ لڑکیوں سمیت 6 افراد قتل ہوئے تھے


متعلقہ خبریں