کورونا وائرس کبھی ختم نہیں ہوگا، عالمی ادارہ صحت کا خدشہ

کورونا: سرکاری و نجی دفاتر کے عہدیداروں کو بوسٹر ڈوز لگانے کی ہدایت

ڈیوس: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا شاید اب کبھی بھی خاتمہ نہ ہو اور یہ ہمیشہ انسانی معاشرے میں موجود رہے لیکن ساتھ ہی امکان ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے سبب اسپتالوں میں عائد کی جانے والی ہنگامی صورتحال کا سال رواں میں خاتمہ ہو سکتا ہے۔

اسلام آباد میں 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار سے زائد کورونا کیسز رپورٹ

ہم نیوز نے بھارت کے مؤقر انگریزی اخبار دکن ہیرالڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم کے آن لائن ڈیوس ایجنڈا 2022 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت میں ایمرجنسیز پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ فوری طور پر ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ اقدامات اٹھائے جائیں جن کی وجہ سے اس کے شرح پھیلاؤ میں کمی آئے۔

مائیکل ریان نے واضح کیا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کا واحد مؤثر طریقہ کار ویکسینیشن کرانا اور جاری کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ مستقبل میں کورونا مستقل بنیادوں پر انسانی معاشرے میں رہتا بھی ہے تو وہ اس قدر مہلک و خطرناک ثابت نہیں ہو گا جتنا اپنے ابتدائی دور میں تھا۔

کراچی اور حیدرآباد میں شادی کی انڈور تقاریب پر پابندی عائد

عالمی ادارہ صحت سے تعلق رکھنے والے مائیکل ریان نے کہا کہ کورونا کے تیز پھیلاؤ کی وجہ سے بھی انسانوں میں قوت مدافعت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی کانفرنس سے دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے کورونا کی تباہ کاریوں سمیت اس سے بچاؤ کے مؤثر طریقہ کار پر سیر حاصل گفتگو کی۔

واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی کچھ دن قبل اپنی نئی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کی قسم اومیکرون کی لہر ختم ہونے کے بعد آئندہ سال تک کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھنے میں آئیں گے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر سوال جواب کے سیشن کے دوران جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کب اور کیسے ختم ہوگی؟ تو بل گیٹس نے کہا تھا کہ اومیکرون کی لہر سے دنیا بھر کے ممالک کے طبی نظام کو چیلنج کا سامنا ہے۔

کورونا کے وار:10 فیصد سے اوپر مثبت شرح والے علاقوں میں نئی پابندیوں کااعلان

انہوں نے کہا تھا کہ اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے زیادہ تر افراد وہ ہیں جن کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب اومیکرون کی لہر ختم ہوگی تو باقی سال میں ہم کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھیں گے اور یہ بیماری سیزنل فلو(موسمی بخار) جیسی ہوجائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا تھا کہ موجودہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور اموات کی شرح کی روک تھام میں کامیابی ملی ہے لیکن اب بھی موجودہ ویکسینز دو بنیادی عناصر سے محروم ہیں۔

بل گیٹس کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ اول یہ کہ ویکسینز کے استعمال کے بعد بھی بیماری کا سامنا ہوسکتا ہے اور دوئم یہ کہ ہمیں ان کے اثر کا دورانیہ بھی محدود نظر آتا ہے۔

پنجاب: کورونا کی بگڑتی صورت حال، پابندیاں سخت کرنے کا فیصلہ

خبر رساں ایجنسی کے مطابق بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی ویکسینز کی ضرورت ہے جو دوباری بیماری کی روک تھام آئندہ کئی برسوں تک مؤثر طریقے سے کرسکیں۔


متعلقہ خبریں