پنجاب حکومت نے سانحہ مری کی رپورٹ پبلک کر دی

محکمہ موسمیات نے مری میں شدید برفباری کا الرٹ جاری کر دیا

 پنجاب حکومت نے مری میں پیش آنے والے سانحہ کی رپورٹ پبلک کر دی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شفاف انکوائری کرا کے اپنا وعدہ پورا کیا،سانحہ مری میں غفلت پر 15 افسران کو ہٹا دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم نے 5جنوری کو برف باری کی پیش گوئی کی ، انتظامیہ نے میٹنگز کیں لیکن مری کیلئے بنائے گئے پلانز پر عملدرآمد نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق 7 اور 8 جنوری کی درمیانی رات کو مری میں 5 گاڑیوں میں 22 افراد کی اموات ہوئیں، برف ہٹانے والی مشینری کے قابل استعمال نہ ہونے کے باعث مری میں ٹریفک جام ہوا، 7 جنوری کو صبح 11 بجے باڑیاں کلڈنہ روڈ پر ٹریفک جام ہونا شروع ہوئی، انتظامیہ نے نماز جمعہ کے بعد ٹریفک بحالی کا کام شروع کیا، مگر صورتحال بگڑ چکی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ٹریفک جام کی وجہ سے برف ہٹانے والی مشینری متعلقہ مقامات پر نہ پہنچ سکی، شام 5 بجے تحصیل انتظامیہ کی جانب سے مری سیاحوں کا داخلہ بند کے اعلان تک بحران جنم لے چکا تھا، 7 جنوری کی رات تک ضلعی انتظامیہ صورتحال کا صحیح ادراک نہ کرسکی، ڈی سی اور سی پی او نے ڈویژنل انتظامیہ کو صورتحال سنبھالنے کی یقین دہانی کرائی، محکمہ جنگلات اور آئیسکو کی جانب سے گرے ہوئے درخت اور بجلی کے پول نہ ہٹانے کی وجہ سے صورتحال بگڑی۔

سانحہ مری: وزیراعظم آفس اور متعلقہ اداروں کو 2 روزقبل الرٹ کیا، محکمہ موسمیات

رپورٹ کے مطابق مری میں بھیجا گیا ٹریفک اسٹاف بھی برف باری سے آگاہ نہ تھا، نہ ضروری چیزیں انکے پاس تھیں ، ٹریفک پولیس بھی برف سے بچنے کیلئے محفوظ جگہ تلاش کرنے میں مصروف رہی، ریسکیو اسٹاف بھی کرین بروقت نہ ارینج کر سکا۔ رات 2 بجے لوئر ٹوپہ پر ٹریفک کھلنے کی متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔

انتظامیہ نے غیر منظم طریقے سے کچھ سیاحوں کی مدد کی، سیاحوں کے پاس پہنچنے والے ریسکیو اور پولیس اہلکاروں نے صحیح طریقے سے رہنمائی نہیں کی، انتظامیہ مشکلات میں گھرے بیشتر سیاحوں تک پہنچنے میں ناکام رہی، ٹریفک جام ہونے کی صورت میں سیاحوں کی مدد کرنے کیلئے انتظامیہ کے پاس کوئی پلان بی نہیں تھا۔

متبادل پلان نہ ہونے کی صورت میں 22سیاح جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے نے6جنوری سے برفانی طوفان سے متعلق ایڈوئزری جاری کی،پنجاب میں صرف ڈی جی پی ڈی ایم اے کو ایڈوائزری بھجی گئی، ڈی جی پی ڈی ایم اے کی سیٹ 3 جنوری سے خالی تھی۔

محکمہ موسمیات کی وارننگ پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں بھی شیئر کی گئی، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں شامل تھے، پی ڈی ایم اے کے واٹس ایپ گروپ میں شامل حکام نے میسج تاخیر سے دیکھا،ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے نے واٹس ایپ گرو پ میں شیئر کی گئی وارننگ 18جنوری تک پڑھی ہی نہیں، محکمہ موسمیات کی وارننگ پر کوئی خصوصی اجلاس ہوا نہ کوئی پلان مرتب کیا گیا۔


متعلقہ خبریں