ٹونگا آتش فشاں کا دھماکہ ایٹم بم سے بھی زیادہ طاقتور


امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ جزیرے ٹونگا میں پھٹنے والے آتش فشاں سے ہونے والے دھماکے نے ایٹمی دھماکے کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ٹونگا آتش فشاں سے 84 فیصد آبادی متاثر ہوئی۔

ناسا کے سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق رواں ماہ 15 جنوری کو پھٹنے والے آتش فشاں کا ملبہ فضا میں 40 کلومیٹر تک اوپر گیا جبکہ اس دوران سمندر میں سونامی کی لہریں اٹھیں۔ اور اس دھماکے سے جتنی توانائی کا اخراج ہوا وہ پانچ سے 30 میگا ٹن دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے جتنا تھا، جس کی آوازیں 10 ہزار کلومیٹر دور تک سنی گئی، اندازے کے مطابق آتش فشاں جزیرے کا 65 کلومیٹر رقبہ ‘ختم’ کرچکا ہے۔

جس کے بعد  ٹونگا آتش فشاں کے دھماکہ کو ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم سے سو گُنا زیادہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹونگا میں بھی کورونا پہنچ گیا: آئندہ ہفتے لاک ڈاؤن کا خدشہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رہائشیوں نے دھماکے کے بارے میں بتایا کہ اس سے ہمارے دماغ ہلا کر رکھ دیے تھے۔

1945 میں ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کو ’لٹل بوائے‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس ایٹم بم کی طاقت 12 ہزار سے 15 ہزار ٹن بارود جتنی تھی۔ اس بم نے 13 مربع کلومیٹر تک کے علاقے کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔

جنوبی بحرالکاہل میں جزیرہ ریاست ٹونگا کے قریب زیرِ سمندر بڑا آتش فشاں پھٹنے کے لمحات کا منظر سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں بھی قید کیا گیا۔

 

 

 


متعلقہ خبریں