نریندرمودی کی مقبوضہ کشمیر آمد پر احتجاج


سری نگر: بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی مقبوضہ کشمیر آمد پرحریت رہنماؤں نے احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے لال چوک کی طرف مارچ کیا۔

لال چوک کی طرف عوام کا مارچ روکنے کے لیے کٹھ پتلی انتظامیہ نے کرفیو جیسی صورت حال پیدا کر دی ہے۔

کشمیری عوام حریت رہنماؤں کی قیادت میں بھارتی وزیراعظم کی مقبوضہ وادی میں آمد پر احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے لال چوک کی جانب مارچ کر رہی تھی۔

لال چوک کی طرف مارچ کی کال حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی۔

لال چوک وہی مقام ہے جہاں پہلے بھارتی وزیراعظم جواہرلال نہرو نے سالوں پہلے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

حریت رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی تھی کہ مارچ کے ساتھ گھروں اور دیگر عمارتوں کی چھتوں پر سیاہ جھنڈے لہرا کر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ تاہم کٹھ پتلی انتظامیہ نے مارچ کو روکنے کے لیے لال چوک کی طرف جانے والی تمام شاہراہوں کو بند کر دیا ہے اور پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے۔ حریت رہنماؤں کو بھی گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔

مقبوضہ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے اور احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے تمام تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

حریت رہنماؤں کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ مقبوضہ کشمیر کا مقصد دنیا کو یہ باور کروانا ہے کہ کشمیری بھارتی جمہوریت میں خوش ہیں، مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ بھارت نے جنت نظیر وادی کو جہنم جیسی جگہ میں تبدیل کر دیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مقبوضہ کشمیر آمد کےخلاف اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر بھی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی کال آل پارٹیز حریت کانفرنس نے دی تھی۔


متعلقہ خبریں