الیکشن 2018: انتخابی مہم کے لیے اخراجات کی حد کتنی؟


اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی مہم کے لیے اخراجات کی حد مقرر کردی ہے۔

’ہم نیوز‘ کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے پابندی لگائی ہے کہ قومی اسمبلی کے امیدوار انتخابی مہم میں 40 لاکھ روپے زائد خرچہ نہیں کرسکتے۔

صوبائی اسمبلی کے امیداور کے لیے الیکشن کمیشن نے 20 لاکھ  روپے کا خرچہ کرنے کی حد مقرر کی ہے۔

عام انتخابات2018 میں قومی اسمبلی کے امیدوار کے لیے کاغذات نامزدگی کی فیس چار ہزار روپے سے بڑھا کر 30 ہزار کردی گئی ہے۔

صوبائی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی فیس دو ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار کردی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں ضمانت ضبط ہونے کا طریقہ بھی تبدیل کر دیا ہے۔

آئندہ عام انتخابات میں ضمانت ضبط کے لیے  ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے ایک چوتھائی ووٹ لینا ضروی قرار دیا گیا ہے۔

ماضی میں الیکشن کمیشن کے ضابطے کے مطابق کسی بھی حلقہ میں ڈالے گئے مجموعی ووٹ کے ساڑھے بارہ فیصد ووٹ لینا لازمی تھے۔ مقررہ حد سے کم ووٹ لینے والے کی ضمانت ضبط کر لی جاتی تھی۔

الیکشن کمیشن نے انتخابی اخراجات سے متعلق سخت نگرانی  کے لیے ریٹرننگ افسران سے مانیٹرنگ ٹیموں کے لیے ایماندار لوگوں کے نام بھی طلب کیے ہیں۔

انتخابی عمل کے ذمہ دار ادارے نے کہا ہے کہ عدلیہ سے ہٹ کر بھی سرکاری محکموں کے ایماندار لوگوں کے نام دیے جا سکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے صدر پاکستان کو بھجوائی جانے والی سمری کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔ صدرکو سمری میں پولنگ ڈے کے لیے ایک سے زائد تاریخ بھجوائی جائیں گی۔

صدر مملکت ان میں سے ایک دن کا تعین کریں گے۔ صدر مملکت کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول جاری کرے گا۔

سمری کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے تحت اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے 60 روز میں انتخاب کرانے کا پابند ہے لیکن عید کے تین دنوں میں افسران چھٹیوں پر ہوں گے لہذا 57 دنوں کو مدنظر رکھ کر انتخابی شیڈول تیار کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سمری اگلے ہفتے صدر پاکستان ممنون حسین کو بھجوائے جانے کا امکان ہے۔


متعلقہ خبریں