بلوچستان اسمبلی میں بجٹ پر بحث، اپوزیشن ارکان کی تنقید

بلوچستان کابینہ میں اختلاف کی خبروں کی تردید | urduhumnews.wpengine.com

کوئٹہ: اسپیکر راحیلہ درانی کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی میں دوسرے روز بھی سال 19-2018 کے بجٹ پر بحث جاری رہی۔

پارلیمانی لیڈر اور نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اسلم بزنجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ انتہائی جلد بازی میں پاس کیا گیا ہے۔ ہماری تجاویز کو نظرانداز کرکے من پسند افراد کو نوازا گیا ہے۔ 264 ارب روپے غیرترقیاتی اخراجات کے لیے رکھے گئے جبکہ صرف اڑھائی فیصد ملازمین کی تنخواہوں کے لیے مختص کئے گئے ہیں، 61 ارب روپے خسارے کے بجٹ میں کیا رقم ترقیاتی کام کے لئے رہ جاتی ہے؟

اپوزیشن رکن زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بجٹ حکومت کی جانب سے ایک سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ 2013 کے انتخابات کے بعد برسراقتدارآنے والی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو فنڈز نہیں دئیے۔ پچھلے سال اپوزیشن کو صرف 8 کروڑ روپے دیے گئے جبکہ اس سال بجٹ میں ہمیں 12 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ پانچ سالوں کے دوران کسی بجٹ میں بھی اپوزیشن کو اہمیت نہیں دی گئی۔

انہوں نے گزشتہ صوبائی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سالوں کے دوران کسی بھی بجٹ کو عوام دوست نہیں کہا جا سکتا۔ صوبے میں ترقیاتی کام ہوئے اور نہ ہی کوئی یونیورسٹی، اسپتال یا ڈیم بنایا گیا۔

جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر مولانا فیض محمد اور صوبائی جنرل سکریٹری ملک سکندر خان نے مولوی حبیب الله مینگل کی شہادت کو ایک بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے ورنہ بھرپور احتجاج کریں گے۔

 


متعلقہ خبریں