فیصل واوڈا کی سیاست میں اتار چڑھاو ، کب کیا ہوا؟


قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑی۔سینیٹربنے۔ پھروزارت سے الگ ہوئے اوراب نااہلی کا سامنا کرنا پڑگیا۔ فیصل واوڈا کی سیاست میں اتارچڑھاو آتا رہا۔

فیصل واوڈا نے 3 مارچ 2020 کو چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں بطوررکن قومی اسمبلی ووٹ ڈالا۔

3 مارچ کو ہی  قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیا اور4 مارچ کوسینیٹ کی نشست پر کامیاب ہوکرسینیٹرمنتخب ہوگئے۔

فیصل واوڈا کےخلاف نااہلی کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چلا۔عدالت میں ان کے وکیل کی جانب سے استعفیٰ جمع کراتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ فیصل واوڈا مستعفی ہوگئے ہیں اس لیے درخواست غیرموثرہوچکی۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا

اسلام آبادہائیکورٹ نے 3 مارچ کو ہی نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے کے باعث انہیں نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔جھوٹے بیان حلفی کے معاملے پرالیکشن کمیشن فیصلہ کرے۔

فیصل واوڈا نے 9 مارچ کو وزارت آبی وسائل کا قلمدان چھوڑ دیا۔ الیکشن کمیشن نےآج  دہری شہریت کے کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نا اہل قرار دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ فیصل واوڈا نے 2018 میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پرکراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 بلدیہ ٹائون سے مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف کے مقابلے میں الیکشن لڑا اورکامیاب ہوئے۔


متعلقہ خبریں