الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے: بھارتی وزیر نے داد رسی کرنے کے بجائے طالبہ پر الزام دھر دیا

مسکان خان کو جاپانی تنظیم کا اسکالر شپ دینے کا اعلان

نئی دہلی: الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق بھارتی ریاست کے وزیر تعلیم نے زعفرانی مفلر والے جھتے کو منہ توڑ جواب دینے والی مسلمان طالبہ مسکان خان کی داد رسی کرنے اور انہیں انصاف دلوانے کے بجائے الٹا انہی کو مورد الزام ٹھہرا دیا ہے۔

کرناٹک: حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج دبانے کے لیے تعلیمی ادارے بند

ہم نیوز نے مؤقر بھارتی نشریاتی ادارے نیوز اے بی پی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ریاست کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی نگیش نے کہا ہے کہ زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے ہوئے لڑکے مسلمان طالبہ مسکان کو گھیراؤ کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن جب انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تو وہ مشتعل ہو گئے وگرنہ اس سے قبل تو ایک طالبعلم بھی ان کے نزدیک نہیں تھا۔

وزیر تعلیم نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں زعفرانی مفلر والے جتھے کی وکالت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ مسکان نے تعلیمی ادارے میں اللہ اکبر کا نعرہ کیوں لگایا؟ وہاں موجود لوگوں کو کیوں مشتعل کیا؟ ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے میں اللہ اکبر یا جے شری رام کے نعرے لگانے کی حوصلہ افزائی نہیں کرسکتے ہیں۔

انتہا پسند بھارتی غنڈوں کے سامنے باحجاب لڑکی کی بہادری

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر تعلیم بی سی نگیش نے کہا ہے کہ حکومت کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی اور کسی بھی شرپسند کو نہیں چھوڑے گی۔

واضح رہے کہ پی ای ایس کالج میں گزشتہ روز وقوع پذیر ہونے والے واقعے کو 24 گھنٹوں سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال کسی بھی شرپسند کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جب کہ پوری دنیا سے انسانیت پر یقین رکھنے والی عالمی شخصیات اس ضمن میں مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

بھارت: حجاب والی طالبات کو اسکول میں داخلے سے روکنا خوفناک ہے، ملالہ

اس حوالے سے منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکنڈ ایئر کی مسکان نامی طالبہ جب اپنا اسکوٹر کالج کی پارکنگ میں پارک کرتی ہیں اور کلاس کی جانب بڑھتی ہیں تو لڑکوں کا ایک گروہ جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے ان کی جانب بڑھتا ہے۔

ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ برقعے میں ملبوس طالبہ جواب میں اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے کی جانب چلتی رہتی ہیں جب کہ لڑکوں کو ہجوم زعفرانی مفلر پہنچے ہوئے ان کا باقاعدہ پیچھا کرتا ہے۔

بھارت: مدھیہ پردیش میں بھی طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ

بھارتی طالبہ مسکان خان نے گزشتہ روز بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہجوم میں شامل اکثرافراد ایسے تھے جن کا کالج سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ان میں سے صرف 10 فیصد کو وہ کالج کے طالب علموں کے طور پر شناخت کرسکیں۔


متعلقہ خبریں