قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس: کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ کی مذمت


اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی اوراہم وفاقی  وزرا  شریک ہوئے۔

کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں فلسطین اور کشمیر پر پاکستانی موقف پر اظہاراطمینان کیا گیا۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو انتظامی اور مالی خود مختاری دینے کا فیصلہ جبکہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری دی گئی۔ آئندہ 10 سال میں فاٹا کے لیے خصوصی فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی اجلاس میں گلگت بلتستان میں پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دینے کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح وزارت داخلہ کی جانب سے ویزہ پالیسی پربھی کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کو آئینی، قانونی اورانتظامی تبدیلیاں کرنے کی ہدایت کر دی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں کرنل سہیل عابد اور دیگر اہلکاروں کی شہادت پر اظہارافسوس کیا گیا، ملک کی داخلی صورتحال اور سرحد پر سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں میں آپریشن رد الفساد کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا،  بھارت کی مسلسل سرحدی خلاف ورزیوں، خطے کی مجموعی سلامتی کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کو آگاہ کیا۔

ایک ہی ہفتے میں یہ قومی سلامتی کمیٹی کا دوسرا اجلاس تھا جو ایک غیرمعمولی بات ہے۔ 14 مئی کو ہونے والا اجلاس سابق وزیراعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں کے متعلق ایک بیان کے حوالے سے طلب کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں