بھارت میں جاری اینٹی حجاب مہم کیخلاف بنگلہ دیشی طالبات کا احتجاج

بھارت میں جاری اینٹی حجاب مہم کیخلاف بنگلہ دیشی طالبات کا احتجاج

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی طالبات بھی بھارت کی مسلمان طالبات کی حمایت میں میدان میں آگئی ہیں۔

یہ بھارت ہے! ہائیکورٹ نے طالبات کو حجاب اور مذہبی لباس پہننے سے روک دیا

ہم نیوز نے بنگلہ دیشی اور عالمی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈھاکہ یونیورسٹی کی طالبات نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر بھارت میں اینٹی حجاب موومنٹ کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

ڈھاکہ یونیورسٹی کی طالبات نے دوران احتجاج بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھتے تھے جن پر حجاب کے حوالے سے مختلف نعرے و مطالبات درج تھے۔ احتجاجی طالبات نے حجاب اور اسکارف بھی پہن رکھے تھے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق بنگہ دیش یونیورسٹی کی طالبات کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حجاب پہننا پوری دنیا کی مسلم خواتین کا ذاتی انتخاب اور مذہبی عمل ہے۔

جاوید اختر نے زعفرانی مفلر والوں کو کہا، بدمعاشوں کا جتھہ: پوچھا، کیا یہی مردانگی ہے؟

ڈھاکہ یونیورسٹی کی احجاجی طالبات نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی ریاست کو کسی کی ذاتی اور مذہبی آزادی میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک مسلمان طالبہ مسکان خان کو دیکھ کر زعفرانی مفلر والے جتھے نے ہراساں کیا تھا بلکہ جے شری رام کے نعرے بھی لگائے تھے جس کے جواب میں اکیلی مسلمان طالبہ نے اللہ اکبر کے نعرے لگا کر انہیں منہ توڑ جواب دیا تھا۔

بھارت میں تحریک طالبان انڈیا کا قیام،کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان

کرناٹک ہائی کورٹ نے گزشتہ روز اسی حوالے سے کی جانے والی سماعت کے دوران مسلمان طالبات کے لیے ہدایت جاری کی ہیں کہ وہ فیصلہ ہونے تک حجاب اور مذہبی لباس پہننے سے اجتناب برتیں جس پر پوری دنیا سے شدید ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں