بھارت کشمیر پر اقدامات سے پیچھے ہٹے تو مذاکرات کو تیار ہیں، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کو 40 سال چیلنجز کا سامنا رہا اور ہماری خواہش ہے خطے کے ممالک افغانستان کے معاملے پر اپنا کردار ادا کریں۔ افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور آپشن بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا معاشی بوجھ تنہا نہیں اٹھا سکتا اور عالمی برادری کو افغان عوام کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔ افغانستان میں جامع حکومت ہونی چاہیے اور ہم چاہتے ہیں افغانستان کے معاملے پر سب ہمارے ساتھ رہیں۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر اب بھی دیگر ممالک سے مشاورت کر رہے ہیں۔ پاکستان پہلے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے جبکہ افغانستان سے 3 گروپس پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں اور ان تینوں گروپوں کو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ عارضی سیٹ اپ کے بعد کوئی سنگین واقعہ نہیں ہوا جبکہ افغانستان میں امن اور استحکام صرف خطے کے لیے اہم ہے۔ افغانستان میں 4 کروڑ کی آبادی ہے اور وہاں طالبان کی حکومت کو تسلیم کیاجانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: منجمد اثاثے بحال نہ کئے گئے توامریکا سے متعلق پالیسی پرنظرثانی کریں گے،طالبان

وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کی مالی مدد نہ کی گئی تو وہاں انسانی بحران امڈ آئے گا۔ افغانستان میں طالبان حکومت سے کہا ہے کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو اور ہم چاہتے ہیں طالبان بھی ایسا کریں جس سے مغربی طاقتوں کو ان پر اعتماد بحال ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور آر ایس ایس انتہا پسند نظریئے پر کام ہو رہا ہے جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ بھارت میں اپنے ہی شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے خطے میں امن کی خاطر مودی سے اچھے تعلقات کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن بدقسمتی سے مودی آر ایس ایس انتہا پسند نظریے کا حامی ہے تاہم بھارت سے مشروط مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت یکطرفہ اقدامات سے پیچھے ہٹ جائے تو ہم مذاکرات کر سکتے ہیں کیونکہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے اس کا تشخص تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ہی مسئلہ ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بھارت اپنی من مانیاں کرے گا تو یہ دونوں طرف کشمیریوں کے لیے نقصان دہ ہو گا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات سے خطے میں بے چینی پائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں