حجاب پر پابندی: بھارت میں آواز اٹھانا جرم بن گیا، طالبہ کا خاندان نشانہ بن گیا

حجاب پر پابندی: بھارت میں آواز اٹھانا جرم بن گیا، طالبہ کا خاندان نشانہ بن گیا

نئی دہلی: بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف آواز اٹھانے والی طالبہ کے والد کے ہوٹل پر انتہا پسند جنونیوں نے حملہ کیا ہے جب کہ بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھارت ہے: حجاب پر پابندی کیخلاف احتجاج کرنے والی طالبات پر مقدمہ درج

ہم نیوز نے بھارت کے مؤقر اخبار اور نشریاتی ادارے دی ہندو اور این ڈی ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی میں حجاب کے خلاف آواز بلند کرنے اور ہائی کورٹ سے حصول انصاف کے لیے رجوع کرنے والی مسلمان طالبہ حزرہ شفا (Hazra Shifa) کے والد کے بسم اللہ ہوٹل پر باقاعدہ ایک جتھے نے حملہ کیا جس کے دوران پتھراؤ بھی کیا گیا ہے۔

حجاب پر پابندی کے بعد انتہا پسند ہندووں کا اذان پر بھی اعتراض

بھارتی ذرائع ابلاغ نے علاقہ پولیس کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ جتھے میں شامل افراد نے شفا کے بھائی سیف سے نہ صرف بحث کی بلکہ اسے تھپڑ بھی مارا۔

لیکچرار نے حجاب اتارنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا

علاقہ پولیس کے مطابق اس حوالے سے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ جتھے میں شامل افراد کو منتشر بھی کیا گیا ہے۔

علاقہ پولیس کے بیان کے برخلاف طالبہ شفا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ میرے بھائی کو جتھے نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں اپنے مؤقف پرقائم ہوں جو میرا حق ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں مجرمان کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

حجاب پہننے والی لڑکی ایک دن بھارت کی وزیر اعظم بنے گی، اسدالدین اویسی 

شفا نے لکھا ہے کہ ہماری پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا گیا؟ انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیوں؟ انہوں نے استفسار کیا ہے کہ کیا میں اپنا حق نہیں مانگ سکتی؟ اور پھر اس کے ساتھ ہی معلوم کیا ہے کہ ان کا اگلا نشانہ کون ہو گا؟

حجاب پر پابندی، کویتی پارلیمنٹ میں بھارت کیخلاف قرارداد پیش

واضح رہے کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف شفا سمیت متعدد دیگر طالبات نے ہائی کورٹ سے اس سلسلے میں رجوع کیا ہے۔ یہ کیس ابھی زیر سماعت ہے۔


متعلقہ خبریں