نئی دہلی: بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف آواز اٹھانے والی طالبہ کے والد کے ہوٹل پر انتہا پسند جنونیوں نے حملہ کیا ہے جب کہ بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھارت ہے: حجاب پر پابندی کیخلاف احتجاج کرنے والی طالبات پر مقدمہ درج
ہم نیوز نے بھارت کے مؤقر اخبار اور نشریاتی ادارے دی ہندو اور این ڈی ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی میں حجاب کے خلاف آواز بلند کرنے اور ہائی کورٹ سے حصول انصاف کے لیے رجوع کرنے والی مسلمان طالبہ حزرہ شفا (Hazra Shifa) کے والد کے بسم اللہ ہوٹل پر باقاعدہ ایک جتھے نے حملہ کیا جس کے دوران پتھراؤ بھی کیا گیا ہے۔
حجاب پر پابندی کے بعد انتہا پسند ہندووں کا اذان پر بھی اعتراض
بھارتی ذرائع ابلاغ نے علاقہ پولیس کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ جتھے میں شامل افراد نے شفا کے بھائی سیف سے نہ صرف بحث کی بلکہ اسے تھپڑ بھی مارا۔
لیکچرار نے حجاب اتارنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا
علاقہ پولیس کے مطابق اس حوالے سے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ جتھے میں شامل افراد کو منتشر بھی کیا گیا ہے۔
My brother was brutally attacked by a mob. Just because I continue to stand for My #Hijab which is MY RIGHT. Our property were ruined as well. Why?? Can’t I demand my right? Who will be their next victim? I demand action to be taken against the Sangh Parivar goons. @UdupiPolice
— Hazra Shifa (@hazra_shifa) February 21, 2022
علاقہ پولیس کے بیان کے برخلاف طالبہ شفا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ میرے بھائی کو جتھے نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں اپنے مؤقف پرقائم ہوں جو میرا حق ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں مجرمان کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
حجاب پہننے والی لڑکی ایک دن بھارت کی وزیر اعظم بنے گی، اسدالدین اویسی
شفا نے لکھا ہے کہ ہماری پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا گیا؟ انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیوں؟ انہوں نے استفسار کیا ہے کہ کیا میں اپنا حق نہیں مانگ سکتی؟ اور پھر اس کے ساتھ ہی معلوم کیا ہے کہ ان کا اگلا نشانہ کون ہو گا؟
حجاب پر پابندی، کویتی پارلیمنٹ میں بھارت کیخلاف قرارداد پیش
واضح رہے کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف شفا سمیت متعدد دیگر طالبات نے ہائی کورٹ سے اس سلسلے میں رجوع کیا ہے۔ یہ کیس ابھی زیر سماعت ہے۔