100 روزہ پلان کا مقصد پالیسیاں تبدیل کرنا ہے، عمران خان

پوری تیاری سے الیکشن لڑیں گے، ہمارا مقصد عام آدمی کو تعلیم، روزگار اور علاج فراہم کرنا ہے

توہین رسالت کیخلاف بین الاقوامی کنوینشن پاس کرائیں گے، وزیراعظم | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کے ابتدائی 100 روز عکاسی کریں گے کہ پارٹی کس راستے پر گامزن ہے، 100 دن کے پلان کا مقصد پالیسیاں تبدیل کرنا ہے کیونکہ حکومت نے ملک کو اتنا مقروض کر دیا ہے کہ قرضہ اتارنے کی صلاحیت بھی ختم کر دی ہے۔

اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی جانب سے منعقدہ تقریب میں اپنی حکومت کے ابتدائی 100 دن کا مجوزہ پلان پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ اللہ بناتا ہے اور دوسرا انسان لیکن کامیاب ہمیشہ اللہ کا منصوبہ ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بہت کچھ سیکھا اگر وفاق میں حکومت ملتی تو یہ سب نہ سیکھ سکتےاس بار مکمل تیاری کے ساتھ الیکشن میں جا رہے ہیں، ہماری تمام پالسیز کا مقصد عام آدمی کو روز گار، علاج اور تعلیم فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے میں سزا و جزا ختم ہو جائے تو وہ تباہ ہو جاتا ہے لیکن ہمیں اداروں کو طاقتور بنانا ہے، کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے مافیاز ہر ادارے میں موجود ہیں لیکن ہم نچلے طبقے کو اوپر لانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے سب سے پہلے بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں میں میرٹ کا نظام لایا جائے گا، سول سروسز میں اصلاحات کریں گے اور گورننس کا نظام ٹھیک کریں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سی پیک زبردست منصوبہ ہے لیکن اس سے بھی زیادہ سمندر پار پاکستانی ہمارے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، بدقسمتی سے ہمارا نظام اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتا۔

کپتان کا کہنا تھا کہ ہمارا سسٹم گل سڑ چکا ہے، ہر سرکاری ادارے میں مسائل ہیں، ان حالات میں کوئی ادارہ کیسے کام کرسکتا ہے،اسپتالوں میں کرپٹ مافیا موجود ہے جو ان کی حالت زار کو ٹھیک نہیں ہونے دیتا، ہم نے اسپتالوں میں پہلی بار اصلاحات لانے کی کوششیں کیں، کے پی میں بیرون ملک سے ڈاکٹرز لے کر آئے اور اس وقت ہمارے پاس ماہرین کی پوری ٹیم موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کا ڈیلیوری سسٹم ٹھیک نہیں آپ جو بھی منشور لے آئیں کامیاب نہیں ہوسکتے، 1960 میں پاکستان نے سب سے زیادہ ترقی کی، اس دور میں پاکستان کی سول سروس غیر سیاسی تھی، شرح نمو سب سے زیادہ تھا لیکن 1995 کے بعد سول سروس سیاست کا شکار ہو گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ زراعت اور پانی پاکستان کے لیے بہت ضروری ہیں، صنعتی ترقی میں دیر لگتی ہے لیکن زراعت میں آپ جلد بہتری لاسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ زیادہ غربت دیہی علاقوں میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ’ مجھے کیوں نکالا‘ کا مطلب ہے میں اتنا طاقت ور تھا، مجھے کیسے نکال دیا، مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ معاشرہ کتنی پستی میں جا چکا ہے، انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہونا چاہیے۔ اربوں روپے کی کرپشن کرکے بھی کہتے ہیں ’مجھے کیوں نکالا‘۔


متعلقہ خبریں