پاکستان کا کشن گنگا ڈیم معاملہ عالمی بینک میں اٹھانے کا فیصلہ


اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کشن گنگا منصوبہ عالمی بینک میں اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پاکستانی وفد کل ورلڈ بینک کے چیف ایگزیکٹیو سے ملاقات کرے گا، وفد میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، سیکرٹری پانی و بجلی اور ترجمان دفتر خارجہ شامل ہیں۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک ہے اور کشن گنگا ہائیڈرو منصوبہ سندھ  طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے، پاکستانی سفارتی ذرائع  کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کی جانب سے ورلڈ بینک  پر زور دیا  جائے گا کہ وہ بھارت کو اس منصوبے پر کام  سے روکے۔

امریکہ میں پاکستان کے سفیر اعزاز چودھری نے ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے بات  کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کے صدر کے سامنے سندھ  طاس معاہدے، کشن گنگا اور رتلے سمیت دیگر بھارتی منصوبوں کا معاملہ اٹھائیں گے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے متنازع  ڈیم پر بھارت کو کئی تجاویز دی گئیں مگر پڑوسی ملک نے یکطرفہ طور پر منصوبوں پر کام جاری رکھا، انہوں نے کہا کہ بھارت کو بتایا گیا تھا کہ ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کردے۔

پاکستان نے بھارت کے کشن گنگا ڈیم منصوبے کے افتتاح پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ باہمی مذاکرات اور عالمی بینک کی ثالثی کے باوجود بھارت نے منصوبے کی تعمیر جاری رکھی۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کی جانب سے سخت احتجاج اور اعتراض کے باوجود ہفتہ کے روز متنازع  کشن گنگا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا افتتاح کیا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیراعظم کی آمد پر شدید احتجاج کیا گیا اور وادی میں ہڑتال کی کیفیت رہی، شہریوں کی بڑی تعداد نے بھارتی وزیراعظم کی آمد پر فضا میں سیاہ غبارے چھوڑ کر احتجاج  ریکارڈ  کرایا۔

اس ضمن میں پاکستان کا دوٹوک مؤقف ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے نیلم کا رخ موڑا جس سے پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا اور وادی نیلم کا 41 ہزار ایکڑ رقبہ متاثر ہو گا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارتی  آبی جارحیت  سے پاکستان کے 250  دیہات  اور 450 لاکھ  لوگ متاثر ہوں گے، کشن گنگا پراجیکٹ کی تعمیر سے نا صرف پاکستان کے ایکو سسٹم کو خطرات لاحق ہیں بلکہ جنگلات کا مستقبل بھی سوالیہ نشان ہے، منصوبے سے پاکستان کو سالانہ 140 ملین ڈالر کا نقصان ہوگا۔

پاکستان کا موقف بہت واضح ہے کہ بھارتی جارحیت سے دریائے نیلم کا دس فیصد پانی متاثرہوا ہے اورپاکستان کی ایک پوری وادی مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

عالمی بینک سمیت دیگر متعلقہ اداروں پر پاکستان نے واضح کر دیا تھا کہ اس علاقے سے سالانہ 1200 ٹن مچھلی کی پیداوار حاصل ہوتی ہے جو بھارت کی آبی جارحیت کے بعد ختم ہو جائے گی۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے نیلم پر پاکستان کا حق ہے لیکن بھارت نے 22 کلومیٹر سرنگ بنا کر دریائے نیلم کا رخ موڑ دیا ہے جس سے دریائے  نیلم میں پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا۔

پاکستان نے مؤقف اپنایا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان آنے والے پانی کے بہاؤ کو روکنا سندھ طاس معاہدے اور بین الاقوامی قوانین کی یکسر خلاف ورزی ہے۔

2013 میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے پاکستان کے اعتراض کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت کو حکم دیا تھا کہ  پاکستان کے آبی مفادات کو مدنظر رکھ  کر ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کرے۔

متنازع کشن گنگا ہائیڈرو پاور اسٹیشن پر کام کا آغاز 2009 میں ہوا تھا اور اس منصوبے سے 330 میگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی۔


متعلقہ خبریں