گورنر راج کا کوئی ارادہ نہیں، بلاول بھٹو اور سعید غنی پریشان نہ ہوں: شاہ محمود

سندھ میں گورنر راج کا آپشن ہے، ابھی اس پر عمل نہیں کریں گے: فواد چودھری

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے باغی اراکین کو سمجھانے کے لیے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو میدان میں اتار دیا ہے۔

پی ٹی آئی کارکنان سندھ ہاؤس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل، کئی مظاہرین گرفتار

ہم نیوز نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ یہ بات وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گورنر راج کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بلاول بھٹو اور سعید غنی پریشان نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کا مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے، یہ پروپیگنڈہ ہے کہ ہم لوگوں کا راستہ روکیں گے۔

انہوں ںے دعویٰ کیا کہ ہمارےا تحادی ہمیں نہیں چھوڑیں گے، چودھری پرویزالٰہی کو اچھی طرح جانتا ہوں، وہ سیاسی فیصلہ کرتے ہیں جذباتی نہیں، 2018 کے الیکشن پی ٹی آئی نے نہیں ن لیگ نے ق لیگ کے راستے میں کانٹے بچھائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ چودھری پرویزالٰہی کو چیف منسٹری کی آفر کی جارہی ہے لیکن اگر کابینہ میں ن لیگ کے ارکان کی اکثریت ہوگی تو چیف منسٹر صاحب کیا کریں گے؟

سندھ میں گورنر راج لگانے کی سمری پیش، ابھی فیصلہ نہیں ہوا، وزیرداخلہ

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جو کراچی کے شہریوں کا حال کیا ہے کیا ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پتہ نہیں ہے؟ باغی ارکان سے نظرثانی کی اپیل کرتے ہیں، ٹھنڈے دل سے غور کر کے سیاسی فیصلہ کیا جاتا ہے،
اپیل کے باوجود اگر کوئی منحرف ہوتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں ہے، مائنس ون کہیں بھی نہیں ہوتا، یہ آزمائے ہوئے فارمولے ہیں، کیا آصف زرداری اور نوازشریف مائنس ہوئے تھے؟

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سب کے سامنے ہے،
ابھی تک بھارت نے میزائل کی وضاحت پیش نہیں کی، نہ ہم نے پہلے کبھی تصادم کیا اور نہ آئندہ کوئی تصادم کا ارادہ ہے۔

منحرف اراکین کے لیے آرڈیننس کی باتیں آئین پڑھے بغیر کی جا رہی ہیں، رانا ثنا اللہ

ہم نیوز کے مطابق مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوستوں سے کہوں گا الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں، یہ پنجابی فلم نہیں پاکستان ہے پارلیمانی لہجہ استعمال ہونا چاہیے، منانے والے منائیں گے اور لانے والے لائیں گے۔


متعلقہ خبریں