سابق افغان وزیر خزانہ امریکا میں ٹیکسی چلانے پر مجبور


افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سابق وزیر خزانہ امریکا میں ٹیکسی چلانے پر مجبور ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق افغان وزیر خزانہ خالد پائندہ نے اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ نہ امریکا میں مقامی ہیں اور نہ ہی وہ اب افغانستان کے باشندے رہے ہیں۔

خالد پائندہ نے کہا کہ میں گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے بطور ٹیکسی ڈرائیور کام کر رہا ہوں، اوبر پر 50 ٹرپس مکمل کرلیتا ہوں تو مجھے 95 ڈالر بونس کے طور پر دیے جائیں گے۔

افغانستان میں خوراک کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہو چکا

انہوں نے کہا کہ اس ہفتے کے شروع میں ایک رات میں، انہوں نے چھ گھنٹے کے کام کے لیے 150 ڈالر سے تھوڑا زیادہ کمایا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 2020 کے آخر میں پائیندا کی والدہ کابل کے ایک اسپتال میں عالمی وبا کورونا سے انتقال کر گئی تھیں۔


متعلقہ خبریں