جلسوں سے روکنے کی درخواست پر سماعت کا حکمنامہ جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو جلسوں سے روکنے کی درخواست پر سماعت کا حکمنامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ میں سیاسی جماعتوں کو جلسوں سے روکنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے جلسے جلوسوں سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے میں کوئی دلچسپی نہیں اور عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی اس لیے بہتر ہوگا پارلیمنٹ کے معاملات پارلیمنٹ کے اندر حل کیے جائیں۔

حکمنامے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس پر سماعت اہم ہے اور وقت بھی کم ہے اس میں حکومت کے اتحادی فریق بن سکتے ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس وقت پر نہ بلانے پر اسپیکر کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی۔

اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ تحریک انصاف کے ارکان سمیت کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا۔ عدالت کے سامنے صرف بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے وکیل 24 مارچ تک تحریری دلائل جمع کرائیں۔

تحریری دلائل جمع ہونے سے زبانی دلائل جلد مکمل ہو سکیں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو سیاسی جماعتوں کے وکلا کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ سے مل کر جلسوں کی مناسب جگہ کے تعین کی تجویز خوش آئند ہے۔ کیس جلد نمٹانے کیلئے تمام فریقین تحریری طور پر معروضات جمع کرائیں۔

حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ ہاؤس جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہو گا۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے سندھ ہاؤس واقعہ پر سندھ حکومت کے اعتراضات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ صدارتی ریفرنس پر معاونت کے لیے سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں