افغانستان میں 7 ماہ بعد لڑکیوں کے تعلیمی ادارے کھل کر بند ہو گئے


تعلیم ہر انسان کا حق ہے، افغانستان میں 7 ماہ بعد لڑکیوں کے لیے تعلیمی ادارے کھولے گئے لیکن پھر بند کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔

طالبان نے لڑکیوں کے سیکنڈری گرلز اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کرنے کا حکم دے دیا، افغان وزارت تعلیم کے مطابق 6ویں جماعت سے آگے کی طالبات کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

طالبان کے اچانک فیصلے پر بچیاں اپنے آنسووں کو روک نہ پائیں اور رو پڑیں۔ طالبات نے مطالبہ کیا کہ طالبان تمام لڑکیوں کے لیے اسکول کو کھولنے کا وعدہ پورا کریں۔

وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک مذہبی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ نہیں بنایا جاتا۔

یاد رہے 5 دن پہلے طالبان نے لڑکیوں کو ہائی اسکول بھیجنے کی اجازت دینے کا اعلان کردیا تھا۔

ترجمان وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ اسکول تمام لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے کھولے جا رہے ہیں۔ تاہم طالبات کو لڑکوں سے الگ اور صرف خواتین اساتذہ کے ذریعے پڑھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا لڑکیوں کو ہائی اسکول بھیجنے کا اعلان

جن علاقوں میں خواتین اساتذہ کی کمی ہے، وہاں بڑی عمر کے مرد اساتذہ کو لڑکیوں کو پڑھانے کی اجازت ہو گی۔  اس سال ایک بھی اسکول بند نہیں ہو گا، اگر کوئی اسکول بند ہوتا ہے تو اسے کھولنا وزارت تعلیم کی ذمہ داری ہے۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد لڑکیوں کو اسکولوں اور کالجوں میں داخلے اور تعلیم کے حصول کی اجازت دینا ایک اہم مطالبہ رہا ہے۔


متعلقہ خبریں