ہوشیار: پلاسٹک کے ذرات انسانی خون میں شامل ہونے لگے ہیں، تحقیقی رپورٹ

ہوشیار: پلاسٹک کے ذرات انسانی خون میں شامل ہونے لگے ہیں، تحقیقی رپورٹ

ایمسٹرڈم: سمندر، خوراک، پانی اور ہوا میں شامل ہونے والے پلاسٹک کے ذرات اب انسانی خون میں بھی شامل ہو گئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف نئی طبی تحقیق میں ہوا ہے۔

کیا کورونا وائرس سے دماغ سکڑ سکتا ہے؟ نئی تحقیق

ہم نیوز نے اس ضمن میں مؤقر امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے میں سائنس ڈائریکٹ کی شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہالینڈ کی وریجے یونیورسٹی کے محقق پروفیسر ڈِک ویتھاک اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق کی ہے جس میں اس بات کے ثبوت و شواہد ملے ہیں کہ انسانی خون میں پلاسٹک کے ذرات شامل ہو چکے ہیں۔

نئی طبی تحقیق نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ جن خون کے نمونوں میں پلاسٹک کے ذرات پائے گئے ہیں وہ نوجوانوں کے اجسام سے لیے گئے تھے۔

سائنس ڈائریکٹ میں شائع شدہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق محققین نے اس مقصد کے لیے 22 صحتمند نوجوانوں کے اجسام سے خون کے نمونے لیے تھے جن میں سے 17 میں پلاسٹک کے ذرات پائے گئے ہیں۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین اومی کرون سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے، تحقیقی رپورٹ

لیبارٹری میں اس بات کی تو تصدیق ہوئی ہے کہ پلاسٹک کے ذرات انسانی خلیوں کے لیے نقصان کا سبب بنتے ہیں لیکن اس سلسلے میں مزید تحقیق کی تاحال ضرورت ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خون کے آدھے نمونوں میں پی ای ٹی پلاسٹک پایا گیا جو عموماً مشروبات کی بوتلوں کو بنانے میں استعمال ہوتا ہے جب کہ ایک تہائی نمونوں میں پولی اسٹیرین تھا جو کھانے کی اشیا اور دیگر مصنوعات کی پیکنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خون کے نمونوں میں سے ایک چوتھائی میں پولی تھیلین ملا جس سے پلاسٹک کے بیگز بنائے جاتے ہیں۔

کورونا سے ہونیوالی ہلاکتیں بتائی گئی تعداد سے 3 گنا زائد ہیں، تحقیقی رپورٹ

ماہرین کے مطابق یقیناً یہ ایک اہم پیشرفت ہے لیکن اس سلسلے میں مزید تحقیق کی اشد ضرورت ہے تاکہ مزید درست حقائق تک پہنچا جا سکے۔


متعلقہ خبریں