شہری سندھ کے انتظامی، معاشی و سیاسی فیصلوں پر ایم کیو ایم سے مشاورت ہوگی، ن لیگ سے معاہدہ

شہری سندھ کے انتظامی، معاشی و سیاسی فیصلوں پر ایم کیو ایم سے مشاورت ہوگی، ن لیگ سے معاہدہ

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ایم کیو ایم کو شہری سندھ کی مرکزی نمائندہ جماعت تسلیم کیا جائے گا اور شہری سندھ میں کسی بھی قسم کے انتظامی، معاشی و سیاسی فیصلوں پر ایم کیو ایم سے مشاورت کی جائے گی۔

پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان 18 نکاتی معاہدہ

ہم نیوز کے مطابق یہ بات ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان طے پانے والے 27 نکاتی معاہدے میں کہی گئی ہے۔ معاہدے پر کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے دستخط کیے ہیں۔

تحریری معاہدے کے تحت نئی مردم شماری کرانے کے بعد عام انتخابات کرائے جائیں گے، بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، بلدیاتی قانون کی مضبوطی کے لیے اسے آئینی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

معاہدے کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر کی جائے گی اور ایم کیو ایم کو بھی ان فیصلوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کے متحدہ اپوزیشن اور پی پی کے ساتھ دو معاہدوں پر دستخط

دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی اوراگر ان پر الزامات ہیں تو انھیں قانون کے دائرے میں لایا جائے گا، ایم کیو ایم پاکستان پر بنائے گئے جھوٹے و جعلی مقدمات ختم کیے جائیں گے اور بند دفاتر کو کھولنے کے مطالبے کو سپورٹ کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی ختم کی جائے گی، پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی، کراچی کو سرکاری سطح پر معاشی حب کا درجہ دیا جائے گا اور شہر معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے قانونی طریقے سے شہر کو استثنیٰ دیا جائے گا۔

ایم کیو ایم اور اپوزیشن معاہدے پر تنقید: یہ مہاجر برائے فروخت معاہدہ ہے، مصطفیٰ کمال

ہم نیوز کے مطابق تحریری معاہدے کے تحت کراچی کی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر گیس و بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، کے فور منصوبے پر کام کو فوری مکمل کیا جائے گا اور کراچی میں کے سی آر اور ماس ٹرانزٹ سسٹم کو بھی ترجیحات میں رکھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں