صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ سے مشروط ہوگا، حکمنامہ

سپریم کورٹ: اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے اور اشتہاری قرار دینے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے موجودہ صورتحال پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ سماعت آج ہو گی۔

سپریم کورٹ: سماعت ملتوی، کوئی حکومتی ادارہ غیر آئینی اقدام نہیں کریگا، چیف جسٹس

ہم نیوز کے مطابق تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ دیکھنا ہوگا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ کیلئے سب سے اہم بات ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے۔

تحریری حکمنامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ سے مشروط ہوگا، سیکریٹری داخلہ اور دفاع ملک بھر میں امن و امان قائم کرنے کیلئے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرائیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ججز نے صبح چیف جسٹس سے ملاقات کی اور آئینی صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، مشاورت کے بعد آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت نوٹس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

تحریری حکمنامے میں واضح کیا گیا ہے کہ بظاہر مراسلے کے معاملے پر کوئی سماعت ہوئی نہ کوئی تحقیقات کا ریکارڈ سامنے آیا، عدالت اس بات پر غور کرے گی کہ کیا اسپیکر کی رولنگ کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے؟

حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ تشکیل دیا گیا اور کیس کو از خود نوٹس نمبر 1، 2022 کا نمبر دیا گیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آج کی سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان، صدر سپریم کورٹ بار اور مختلف سیاسی جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے۔

بڑے مجرم نے اچکن سلوائی تھی، بڑی خوشی ہوئی اسکا خواب ادھورا رہ گیا: وزیراعظم

تحریری حکم نامے میں درج ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، بادی النظر میں آرٹیکل 5 کو استعمال کرتے ہوئے نہ فائنڈنگ دی گئی نہ ہی متاثرہ فریق کو سنا گیا۔

عدالت کیلئے تشویشناک بات ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے، قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قوتوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھیں، کوئی ریاستی ادارہ اور اہلکار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کریں۔

سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورتحال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیے اور حکم دیا کہ پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پر امن طریقے سے کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پنجاب میں امن و امن برقرار رکھنے کیلئے آئین و قانون پر سختی سے عمل کریں۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور سپریم کورٹ بار کی درخواستیں ازخود نوٹس کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر کی جائیں جبکہ سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار از خود نوٹس پر سپریم کورٹ کی معاونت کریں۔

عمران خان کی جانب سے کل نگران وزیراعظم کیلئے نام شہباز شریف کو بھجوانے کا امکان

عدالت نے حکم دیا کہ کیس کو کل (آج)  دن ایک بجے لارجر بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔


متعلقہ خبریں