کتابوں کے شوقین افراد لائبریریوں میں جاکر مطالعہ کرنے کا شوق رکھتے ہیں، اور وہاں سے کتاب ایشو کرا کے گھر بھی لے جاتے ہیں، لیکن وہ کتاب ایک خاص مدت کے لیے ہی دی جاتی ہے۔ اس کے بعد جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔
لیکن اگر آپ کتاب واپس ہی نہ کریں تو یہ الگ کہانی ہے۔ ایسی ہی کہانی برطانیہ میں سامنے آئی، جہاں ایک نامعلوم شخص نے یونیورسٹی کالج لندن کی لائبریری کو 50 برس کے بعد ڈاک کے ذریعے کتاب واپس بھجوائی، اور ساتھ ایک خط بھی بھیجا۔
جسے لائبریری کے آفیشل آکاونٹ پر شئیر کیا گیا ہے، شہری نے خط میں لکھا ہے کہ ’ڈیئر لائبریرین، یہ کتاب 50 برس تک واپس نہیں کی گئی۔ مہربانی فرما کر اسے ردی کی ٹوکری میں نہ پھینک دینا، کیونکہ اب یہ نوادرات میں شامل ہو چکی ہے۔
“Dear Librarian, I fear this book is some 50 years overdue!”: Anonymous borrower finally returns their book to @UCLLibraries which was due in 1974 and could have racked up fines of £1,254 – alongside a hand-written note https://t.co/kakSnu9oER
— UCL News (@uclnews) March 30, 2022
برطانوی اخبار کے مطابق یہ کتاب ایک ڈرامے ’کیورولس‘ کا 1875 کا ایڈیشن ہے جسے 1974 کے موسم گرما میں یونیورسٹی کالج لندن لائبریری کو واپس کیا جانا تھا۔
لائبریری کے مطابق ’10 پینس فی دن کے حساب سے اس کتاب پر ایک ہزار 254 برطانوی پاؤنڈز جرمانہ بنتا ہے۔