کسی کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں،شاہ محمود قریشی


سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کسی کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔  ڈپٹی اسپیکر سے صورتحال کو دیکھ کر رولنگ دی۔ رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے موشن کو مسترد کیا۔آرٹیکل 69 کی روح ہے کہ پارلیمنٹ کے معاملات پارلیمنٹ میں رہنے چاہئیں۔اسپیکر کی رولنگ فائنل ہوتی ہے۔آئین کے مطابق ریاست کے ہر عضو کی اپنی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئین بنانے والوں نے بڑا واضح مؤقف دیا ہوا ہے۔اسپیکر کی رولنگ قابلِ سماعت نہیں۔ مشترکہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے۔تحریکِ انصاف کا مؤقف ہے کہ اسپیکر کے پاس رولنگ کا مکمل اختیار ہے۔آرٹیکل 69 نے اسپیکر کی رولنگ کو تحفظ دیا ہے۔

انہوں  نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا رویہ غیر مناسب ہے۔شہباز شریف نام دینے سے کیوں کترا رہے ہیں۔نام دینا ان کی آئینی ذمہ داری ہے۔معاملے کا حل صرف الیکشن ہے عدلیہ معاملے پر جوڈیشل کمیشن قائم کر سکتی ہے۔کہا گیا عدم اعتماد کے بعد حکومت برقرار رہی تو اسے نتائج کا بھگتنا پڑیں گے۔سفارت کار اپوزیشن رہنماوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ان کو کو اگر شبہ تھا تو پارلیمان میں آجاتے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  ٹینیور مکمل ہونے کے بعدسفیر کا ایک نارمل ٹرانسفر تھا۔فارن آفس کوئی ڈرامے نہیں کرتا، وہاں ذمہ دار لوگ بیٹھے ہیں۔یوکرین کی صورتحال سے معاملے کا تعلق نہیں تھا۔یوکرین کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے تھے اور ہیں۔عوام فیصلہ کریں کہ ملک کو کہاں لے کر جانا ہے۔27تاریخ کو کہا تھا سینے میں بہت راز ہیں انتظار کیجیے۔تحقیقات کرائی جائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔

 

 


متعلقہ خبریں