عدالت اللہ اور پاکستان کے نام پر پارلیمنٹ کو بحال کرے، شہباز شریف


سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف جاری سماعت میں چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو روسٹرم پر بلالیا۔

شہباز شریف نے  کہا کہ اسپیکرکے رولنگ پر عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ آئینی ہے یا غیر آئینی ، ہم عدالت کی عزت کرتے ہیں ججز پر ہمیں فخر ہے ، میری درخواست ہے کہ وقفے سے پہلے جو ریمارکس دیئے اس پر کہوں گا کہ پارلیمنٹ کو بحال کریں۔ پارلیمنٹ سپریم ہے۔ پارلیمنٹ خودمختار ہے۔

عام آدمی ہوں قانونی بات نہیں کروں گا، عدالت کے سامنے پیش ہونا میرے لئے اعزاز ہے، رولنگ ختم ہونے پر تحریک عدم اعتماد بحال ہو جائے گی، اسپیکر کی رولنگ کالعدم ہو تو اسمبلی کی تحلیل ازخود ختم ہوجائے گی۔

ہماری تاریخ میں آئین کئی مرتبہ پامال ہوا، جو بلنڈر ہوئے انکی توثیق اور سزا نہ دیے جانے کی وجہ سے یہ حال ہوا، عدالت اللہ اور پاکستان کے نام پر پارلیمنٹ کو بحال کرے، پارلیمنٹ کا عدم اعتماد پر ووٹ کرنے دیا جائے۔

ہمارا اتحاد ملک کے بہترین جماعتوں پر مشتمل ہے۔ ہم ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنے کے وقت میثاق معیشت کی بات اپنی تقریر میں کی تھی۔ ہمارے پاس ایک ایجنڈا ہے ، آپ یقین کریں ہم آگے بڑھیں گے۔ اس حکومت کے ایک اتحادی نے اپوزیشن کیمپ کو جوائن کیا، ہمارے پاس 177 ووٹ ہیں، ہم اپنے ائین کی حفاظت کرینگے اور پاکستانیوں کی خدمت کریںنگے۔

چیف جسٹس کا شہباز شریف سے سوال کیا کہ آپ نے 2018 میں کتنی سیٹیں حاصل تھیں؟ ہم نے 115 سیٹیں حاصل کیں تھیں۔

بطور اپوزیشن لیڈر چارٹڈ آف اکنامکس کی پیش کش کی، 2018 میں ڈالر 125 روپے کا تھا، اب ڈالر 190 تک پہنچ چکا ہے، پارلیمنٹ کو اس کا کام کرنا چاہیے، پارلے منٹ ارکان کو فیصلہ کرنے دینا چاہئے، پی ٹی آئی نے بھی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی، اپنی پہلی تقریر میں چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی، عوام بھوکی ہو تو ملک کو قائد کا پاکستان کیسے کہیں گے، مطمئن ضمیر کیساتھ قبر میں جائوں گا، سیاسی الزام تراشی نہیں کروں گا، آج بھی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر دستخط کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کرینگے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اپوزیشن پہلے دن سے الیکشن کرانا چاہتی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ مسئلہ آئین توڑنے کا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کی مرمت ہم کر دینگے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدم اعتماد اگر کامیاب ہوتی ہے تو اسمبلی کا کرنا دورانیہ رہے گا؟ شہباز شریف نے کہا کہ ڈیڑھ سال پارلیمنٹ کا ابھی باقی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اپنی اپوزیشن سے ملکر انتخابی اصلاحات کرینگے تاکہ شفاف الیکشن ہو سکے، عام آدمی تباہ ہوگیا اس کیلئے ریلیف پیدا کرنے کی کوشش کرینگے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سب چاہتے ہیں اراکین اسمبلی کے نہیں عوام کے منتخب وزیراعظم بنیں، جنہوں نے عمران خان کو پلٹا ہے وہ شہباز شریف کو بخشیں گے،؟ اپوزیشن کا الیکشن کا مطالبہ پورا ہو رہا ہے تو ہونے دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے، وکیل ن لیگ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی آخری باتیں دھمکی آمیز تھیں۔


متعلقہ خبریں