اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے دیا


اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) حکام کی جانب سے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائی گئی۔

عدالت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 ہتک عزت کی حد تک خلاف آئین ہے اور عدالت نے پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ہتک عزت کے تحت سزا بھی خلاف آئین قرار دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آج صبح فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے بعد نماز جمعہ جاری کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ پی بی اے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی تو جواب دیں لوگوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ عدالت کے سامنے ایس او پیز رکھے اور ان کو ہی پامال بھی کیا گیا۔ ایس او پیز کی پامالی کی اور وہ سیکشن لگائے گئے جو لگتے ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز صرف اس لیے لگائے گئے تاکہ عدالت سے بچا جا سکے اور بتائیں کہ کیسے اس سب سے بچا جا سکتا ہے؟

ڈائریکٹر ایف آئی اے بابر بخت قریشی نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون بنا ہے اور عمل کرنے کے لیے دباؤ آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم، اسمبلی بحال،تحریک عدم اعتماد پر پرسوں ووٹنگ ہو گی

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ آپ نے کسی عام آدمی کے لیے ایکشن لیا ؟ لاہور میں ایف آئی آر درج ہوئی اور اسلام آباد میں چھاپہ مارا گیا۔

بابر بخت قریشی نے کہا کہ ایف آئی آر سے قبل بھی گرفتاری ڈال دیتے ہیں پھر برآمدگی پر درج کرتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کیسے گرفتار کر سکتے ہیں ؟ کس قانون کے مطابق گرفتاری ڈال سکتے ہیں۔ آپ اپنے عمل پر پشیماں تک نہیں اور دلائل دے رہے ہیں۔ کسی کا تو احتساب ہونا ہے اور کون ذمہ دار ہے آج آرڈر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی کی نگرانی کی جا رہی ہے کیا یہ ایف آئی اے کا کام ہے ؟ صحافی نے وی لاگ کیا تھا اور کتاب کا حوالہ دیا تھا تو کارروائی کیسے بنتی ہے ؟ ملک میں کتنی دفعہ مارشل لا لگا ہے یہ تاریخ ہے لوگ باتیں کریں گے۔


متعلقہ خبریں