دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کےلیے درخواست مسترد،ایک لاکھ روپے جرمانہ


اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھمکی آمیزخط کی تحقیقات کےلیے دائردرخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی، ،غیرسنجیدہ درخواست پر درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ کورٹ مطمئن ہے کہ غیرسنجیدہ درخواست سے ڈپلومیٹک کیبل کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی، سابق وزیراعظم پر درخواست میں لگائے گئے الزامات فرسودہ ہیں، ڈپلومیٹک کیبل کو متنازعہ بنانا اور مقدمہ بازی میں لانا ملک اور عوامی مفاد کے خلاف ہے،
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ ملکی سلامتی کے حساس معاملات کو سیاسی بنائے نہ سنسنی پیدا کرے، ڈپلومیٹ اور اسکی خفیہ معلومات،تعین کو سیاسی تنازعہ میں دھکیلنا قومی مفاد کے خلاف ہے۔

درخواست میں سابق وزیراعظم عمران خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اورسنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست گزارنے سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ عمران خان منتخب وزیراعظم تھے۔ ان کا پرویز مشرف کے ساتھ موازنہ نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کا سڑکوں پہ آنے پر شکریہ، عمران خان: سابق وزیراعظم سے اظہار یکجہتی، مظاہرے و ریلیاں

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزارمولوی اقبال حیدرکی درخواست پرسماعت کی تھی، دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزارکوروسٹرم پرطلب کرکے استفسار کیا کہ آپ کی عدالت سے کیا استدعا ہے۔ مولوی اقبال حیدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا، معاملے کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا جائے۔ سیکرٹری داخلہ پابند ہیں کہ وہ عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کرائیں۔

وفاق کی ذمہ داری تھی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کراتے اور معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے کر جاتے۔ عمران خان، فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کے نام بھی ای سی ایل میں شامل کیے جائیں۔

متعلقہ افراد کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے شکایت ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کا حکم دیا جائے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف بھی غداری کیس میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں