پاکستان کا 23واں وزیراعظم کون ہوگا؟


پاکستان کا 23واں وزیراعظم کون ہوگا؟ شہباز شریف یا شاہ محمود قریشی؟ فیصلہ آج  ہو جائے گا۔

مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے امیدوار محمد شہبازشریف تین مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہ چکے ہیں۔ اس سے پہلے وہ انیس سو نوے ترانوے کے دور میں بھی قومی اسمبلی رکن رہ چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما محمد شہبازشریف موجودہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ اس سے پہلے وہ ریکارڈ تین مرتبہ پنجاب میں وزیراعلیٰ بن چکے ہیں۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کرنے والے محمد شہبازشریف کا اسمبلی کا سیاسی سفر 1988 میں پنجاب اسمبلی  کے رکن کی حیثیت سے شروع ہوا۔ جس کےبعد انیس سو نوے سے انیس سو ترانوے کے دوران قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے  اور پھر دوبارہ 1993 میں پنجاب اسمبلی  کے رکن بنے۔

شہبازشریف 1996 تک پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رہے۔1997 میں تیسری مرتبہ  پنجاب اسمبلی  کے رکن بنے  اور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔ محمد شہباز شریف دو ہزار آٹھ میں چوتھی مرتبہ  بلا مقابلہ  پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے  اور 8 جون 2008 سے 26 مارچ 2013 تک دوسری مرتبہ  وزیر اعلیٰ پنجاب خدمات سرانجام  دیتے رہے۔

مئی 2013 کے عام انتخابات  میں شہبازشریف نے صوبائی  اسمبلی  کی تین نشستوں اور ایک قومی نشست  پر کامیابی حاصل کی۔ انہوں ںے پی پی ۔159 کی نشست  کو برقرار رکھا۔ جس کے بعد تیسری مرتبہ  ریکارڈ حیثیت  میں  وزیر اعلیٰ پنجاب کی کرسی سنبھالی۔ دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں شہبازشریف تین قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہارے اور ایک پر کامیابی ملی۔ دو صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر بھی کامیابی کا جھنڈا لہرایا۔ اور پھر قومی اسمبلی کی نشست برقرار رکھنے کے بعد اپوزیشن لیڈر بنے۔

یہ بھی پڑھیں: عزت دینے والا اللہ ہے، سابق وزیر اعظم عمران خان

وزارت عظمی کے دوسرے امید وار شاہ محمود قریشی تحریک انصاف پاکستان کے وائس چیئرمین ہیں۔  بائیس جون 1956 کو پیدا ہونے والے مخدوم شاہ محمود قریشی کا تعلق پاکستان کے شہر ملتان سے ہے۔

ایچی سن کالج سے انٹرمیڈیٹ اور ایف سی کالج سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کی۔وہ 1983ء میں کیمرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وطن واپس آئے۔

ایک بار پیپلزپارٹی اور دوسری مرتبہ پی ٹی آئی کی حکومت میں وزارت خارجہ کا اہم قلمدان ان کے پاس رہا۔ انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور نواز شریف کابینہ میں وزیر بھی رہے۔ ان کے والد مخدوم سجاد حسین قریشی 1985ء سے 1988ء تک پنجاب کے گورنر رہے۔

انیس سو اٹھاسی میں جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہوئے تو شاہ محمود مسلم لیگ کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بنے اور کابینہ میں بھی شامل ہوئے۔ انیس سو ترانوے میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر نہ صرف ملتان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے بلکہ وفاقی کابینہ میں بھی جگہ پائی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ملتان کے ضلع ناظم منتخب ہوئے۔

دو ہزار دو کے عام انتخابات میں ایک بار پھر وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے اور میر ظفر اللہ جمالی کے مقابلے میں وزارت عظمی کے لیے امیدوار بھی بنے۔ دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں شاہ محمود قریشی ملتان سے ایک بار پھر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ اور انہیں وزارت خارجہ کا قلمدان سونپا گیا۔

امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر پارٹی قیادت سے اختلافات کے باعث ان سے وزارت خارجہ واپس لے لی گئی۔ جس پر وہ ناراض ہوکر پارٹی اور اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے۔

انہوں نے نومبر دو ہزار گیارہ میں پیپلزپارٹی سے بیس سالہ رفاقت ختم کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ساتھ نیا سیاسی سفر شروع کیا۔


متعلقہ خبریں