لندن فلیٹس ریفرنس: 123جوابات مکمل،سماعت ملتوی

مولانا کے دھرنے میں شرکت: نوازشریف نے داماد کے ہاتھ اہم پیغام بھجوا دیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: نوازشریف کی جانب سے اب تک کی سماعت میں 128 میں سے 123 سوالات کے جوابات دے دیئے گئے ہیں۔ سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف اپنے خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس کیس میں اپنا بیان قلمبند کرایا۔ ریفرنس کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

احتساب عدالت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدربھی موجود ہیں۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نے چار گھنٹے روسٹرم پہ آکر 128 میں 55 سوالات کے جوابات دیےتھے۔

آج منگل کے روز اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختر راجہ کا عدالت میں دیا گیا بیان جانبدارنہ تھا کیوں کہ وہ واجد ضیا کے کزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختر راجہ، جے آئی ٹی اور تفتیشی افسرنے دستاویزات کی کاپیاں حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

سابق وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ اخترراجہ نےدستاویزات خودساختہ فرانزک ماہر کو بھجوائیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ فوٹو کاپی پرفرانزک معائنے کا کوئی تصور نہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ فرانزک ماہر نے فوٹو کاپی معائنے پر ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ جیرمی فری مین کے پانچ جنوری2017  کے خط میں ٹرسٹ ڈیڈ ، کومبر گروپ اور نیلسن نیسکول ٹرسٹ کی تصدیق کی گئی اور ان کے پاس ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی بھی موجود تھی۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بیان قلمبند کرانے کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ چھ دن کی لکھی گئی کہانی پڑھ کر سناتے رہیں۔

پراسیکیوٹر کا مؤقف تھا کہ ملزم کو چاہیے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کےتحت بیان قلم بند کرائے اور اس دوران قانونی نکات پر وکیل سے مدد لی جا سکتی ہے۔

پراسیکیوٹر کے اعتراض پر نواز شریف نے کہا کہ میں اگر زیادہ دیر کچھ پڑھوں تو گلے میں مسئلہ ہوتا ہے ویسے بھی اگر اعتراض کرنا تھا تو پہلے دن کرتے۔

سابق وزیراعظم نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں قطر سے متعلق کسی ٹرانزیکشن اورکیس سے متعلق قطری شہزادے سے خط و کتابت میں شامل نہیں تھا اور نہ ہی سپریم کورٹ میں جمع ورک شیٹ کی تیاری میں شامل ہوا ۔

انہوں نے کہا 22 دسمبر2016 کاقطری شہزادے کا خط اور ورک شیٹ تسلیم شدہ ہے۔ جے آئی ٹی سےخط وکتابت میں قطری شہزادےنے خطوط کی تصدیق کی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ شہزادے نے جے آئی ٹی کی کارروائی میں شمولیت سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن تحقیقاتی ٹیم نےبیان قلم بند کرنےکی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔

نواز شریف نے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس کیس میں بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ وہ حدیبیہ پیپرز مل اور التوفیق میں کسی سیٹلمنٹ کا حصہ نہیں رہے۔

 


متعلقہ خبریں