عدالت اسمبلی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، چودھری پرویز الہٰی

فیٹف، عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کامیابی کے اصل ہیرو ہیں، پرویز الٰہی

لاہور: پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ عدالت اسمبلی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ اسمبلی کارروائی کے رولز اور طریقہ کار میں عدالت دخل نہیں دے سکتی اور آرٹیکل 68 کے تحت ججز کے فیصلے پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہو سکتے۔ اسمبلی میں کیا ہونا ہے اور کیا نہیں ہونا یہ عدلیہ طے نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ میں انتخاب لڑ رہا تھا اس لیے پاور ڈپٹی اسپیکر کو دی اور ڈپٹی اسپیکر نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو پاورز واپس لے لیں تھیں۔ جب سے پاکستان بنا پولیس کبھی اسمبلی میں نہیں آئی لیکن آج جب پولیس نے اراکین کو تھپڑ مارے تو پھر جھگڑا شروع ہوا۔ پولیس کا ہاؤس میں آنا غیرآئینی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان آپ کی طرح کا چور فراڈ نہیں، شہباز گل

چودھری پرویز الہٰی نے کہا کہ تمام ارکان نے پولیس کے خلاف تحریک استحقاق دے دی ہے اور میں نے تحریک ٹیک اپ کر لی ہے۔ ہم آئی جی کو 3 ماہ کی سزا دے سکتے ہیں۔ لوٹے اچھالنا تو نارمل بات ہے اور لوٹے تو پہلے بھی ہاؤس میں آتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو لالچ دے کر ورغلایا گیا اور آرٹیکل 69 واضح ہے کہ عدالت اسمبلی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ 3 ہوٹلوں میں منحرف ارکان کو روکا گیا اور میرے ووٹر کو زبردستی اٹھایا گیا، لالچ دی گئی۔ اب حالات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: زیادہ دیر تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار نہیں رکھ سکتے ، وزیراعظم

رہنما ق لیگ نے کہا کہ ڈیڑھ سے 2 ارب روپے ہمارے ارکان کو خریدنے پر استعمال ہوئے اور ڈپٹی اسپیکر متنازعہ ہے ہم اس کو کیسے جج مان سکتے ہیں ؟ پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت نہ ہوتی تو ایسا نہ ہوتا اور مجھ سے کوئی سیاسی غلطی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 3 بار پہلے شریفوں نے وعدے کیے جو پورے نہیں ہوئے اب جنہوں نے پولیس اندر بلائی ان پر توہین عدالت لگے گی۔


متعلقہ خبریں