مہنگائی کی شرح 10 اعشاریہ 8 فیصد تک پہنچ گئی


مسلم لیگ ن کے گذشتہ دور حکومت میں مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ نو فیصد تھی جو اب بڑھ کر دس اعشاریہ آٹھ فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں معاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ جس میں دو ہزار اٹھارہ کے اشاریوں کا موجودہ اشاریوں سے موازنہ کیا گیا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ دو ہزار اٹھارہ میں جی ڈی پی چھ فیصد سے زائد تھی جو اب کم ہوکر چار فیصد رہ گئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ دو ہزار اٹھارہ میں بجٹ خسارہ دو سو ساٹھ ارب تھا جو اب بڑھ کر پانچ ہزار چھ سو ارب تک پہنچ چکا ہے۔

دو ہزار اٹھارہ میں عوامی قرضوں کو حجم دو چوبیس ہزار نو سو تیرہ ارب تھا جس میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اب یہ حجم بیالیس ہزار سات سو پینتالیس ارب تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عثمان بزدار کا استعفی منظور ہوا یا نہیں؟ درخواست سماعت کے لیے مقرر

بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ دو ہزار سترہ سے اٹھارہ میں پینتیس لاکھ لوگ بےروزگار ہوئے جبکہ دو ہزار اکیس اور بائیس میں پچانوے لاکھ لوگ بےروزگار ہوئے۔

دو ہزار سترہ سے اٹھارہ میں ساڑے پانچ کروڑ لوگ غریب کی شرح سے نیچے تھے جبکہ دو ہزار اکیس اور بائیس میں ساڑے سات کروڑ لوگ غربت سے شرح سے نیچے گئے۔

دو ہزار سترہ سے اٹھارہ میں جاری خسارہ انیس اشاریہ دو ارب ڈالر تھا جبکہ دو ہزار اکیس اور بائیس میں 20 ارب ڈالر ہے۔

دو ہزار سترہ سے اٹھارہ میں تجارتی خسارہ 39 اشاریہ 9 ارب ڈالر تھا جبکہ دو ہزار اکیس اور بائیس میں 43 ارب ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کابینہ اجلاس سے پہلے، وزیر اعظم ہاؤس کو سب جیل قرا دے دیں، فواد چوہدری

دو ہزار سترہ سے اٹھارہ میں اسٹیٹ بنک میں زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ڈالر تھے جبکہ دو ہزار اکیس اور بائیس میں دس اشاریہ آٹھ ارب ڈالر ہیں۔

دو ہزار اٹھارہ میں پاکستان ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کرپشن انڈیکس میں 117 ویں نمبر جبکہ دو ہزار اکیس میں 140 ویں نمبر پر تھا۔

دو ہزار اٹھارہ میں پاکستانی پاسپورٹ 104نمبر پر تھا جبکہ دو ہزار بائیس میں 109ویں نمبر پر ہے۔


متعلقہ خبریں