تحریک انصاف کا اپنے تجویز کردہ شخص کو نگراں وزیراعظم بنانے کا مطالبہ


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے تجویز کردہ تین ناموں جسٹس تصدق حسین جیلانی، ڈاکٹرعشرت حسین اور عبدالرزاق  داؤد  میں سے کسی ایک کو نگران حکومت کا سربراہ مقرر کیا جانا چاہیے۔

یہ مطالبہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت مرکزی قیادت کے ایک اہم ترین اجلاس میں کیا گیا جس میں سینئر وائس چیئرمین  شاہ محمود قریشی نے نگراں حکومت کے حوالے سے  بریفنگ دی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی 100 ایام کے لائحہ عمل  اور انتخابی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

تحریک انصاف کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ  پارٹی قیادت کی نظر میں 100 روزہ ایجنڈا پاکستان کے مستقبل کے لیے بے حد اہم ہے اس لیے قیادت  نے شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر اور ڈاکٹر شیریں مزاری سمیت سینئر قائدین کو اس کی تفصیل عوام  تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں ٹکٹوں کے اجرا پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی اور پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی فوری طلبی پر اتفاق کیا گیا، پارلیمانی بورڈ امیدواروں کی پہلی کھیپ کے لیے ٹکٹوں کا فیصلہ کرے گا، خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کی  درخواستوں کی حتمی تاریخ 31 مئی مقرر کی گئی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی کا خصوصی جائزہ لیا گیا، تحریک انصاف کی قیادت خصوصاً چیئرمین کی جانب سے پرویز خٹک اور ان کی کابینہ کو انتہائی نامساعد حالات میں شاندار کارکردگی  پر خصوصی خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اجلاس میں پانامہ مقدمے کو طوالت کا شکار کرنے کی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا  اور مطالبہ کیا گیا کہ نواز شریف صرف دو سوالوں کے جواب دے دیں، مقدمہ حل ہو جائے گا۔ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کن ذرائع سے خریدے گئے اور بچوں کے سولہ اکاؤنٹس میں تین سو ارب کہاں سے آئے؟

پارٹی پالیسی کے خلاف سینیٹ کا ووٹ دینے پر خیبر پختونخوا  پارلیمانی پارٹی کے ارکان کو حتمی کارروائی کے لیے اتوار کو مرکزی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، اجلاس میں اب تک تحریک انصاف میں ہونے والی شمولیتوں کے علاوہ  آڈیٹر جنرل کی رپورٹس کی روشنی میں پنجاب حکومت کے اسکینڈلز کا بطور خاص جائزہ لیا گیا اور آشیانہ ہاؤسنگ، سستی روٹی، میٹرو اور اورنج ٹرین سمیت چھپن کمپنیوں کے معاملات  اٹھانے  کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں قومی احتساب بیورو سے ان تمام معاملات میں اربوں کی کرپشن کا نوٹس لینے اور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ پنجاب حکومت کی بدترین کارکردگی پر قرطاس ابیض شائع کرنے پر بھی غور کیا گیا۔


متعلقہ خبریں