صدر پیوٹن ملک میں مارشل لا نافذ کرسکتے ہیں: امریکی نیشنل انٹیلیجنس کا خدشہ

صدر پیوٹن ملک میں مارشل لا نافذ کرسکتے ہیں: امریکی نیشنل انٹیلیجنس کا خدشہ

واشنگٹن: روسی صدر ولادی میر پیوٹن یوکرین جنگ میں اپنے مقاصد کی کامیابی کے لیے ملک میں مارشل لا نافذ کرسکتے ہیں۔ اس بات کا خدشہ امریکہ کی نیشنل انٹیلیجنس نے ظاہر کیا ہے۔

لینڈ لیز پروگرام کی بحالی پر جوبائیڈن کے دستخط: روس کیخلاف متحدہ محاذ کے قیام کا اشارہ؟

ہم نیوز نے مؤقر جریدے بزنس انسائیڈر کے حوالے سے بتایا ہے کہ یو ایس نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر صدر ولادی میر پیوٹن مزید ناقابل اعتبار بن جائیں گے اور یوکرین میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں مارشل لا لگا سکتے ہیں۔

انہوں نے سینیٹ کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا کہ صدر پوتن کے مقاصد روسی فوج کی صلاحیتوں سے بڑھ کر ہیں جس کا مطلب ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران ہمیں زیادہ ناقابل اعتبار اور مزید کشیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوکرین کے ساتھ جنگ میں 15 ہزار روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، برطانوی وزیردفاع کا دعویٰ

ایورل ہینس کے مطابق اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ صدر پیوٹن زیادہ سخت اقدامات کریں گے جن میں مارشل لا نافذ کرنا، صنعتی پیدوار کی سمت تبدیل کرنا یا مزید سخت فوجی اقدامات شامل ہیں تاکہ ان کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے زیادہ وسائل میسر ہوں۔

یوکرین جنگ کے مخالفین نے روسی سفیر کا منہ لال کر دیا

ہم نیوز کے مطابق سینیٹ کمیٹی کی سماعت کے دوران ایورل ہینس نے کہا کہ روس کے وجود کو خطرہ درپیش نہ ہونے کی صورت میں ولادی میر پیوٹن کیمائی ہتھیاروں کے استعال کے آپشن کو استمعال نہیں کریں گے۔


متعلقہ خبریں