ایم کیو ایم فوری انتخابات کی حامی، انتخابی اصلاحات ایک ہفتے میں ہوسکتی ہیں، ریاست کو دیکھیں یا سیاست کو؟ خالد مقبول


اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان نے فوری عام انتخابات کے انعقاد کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریش مینڈیٹ لینے میں دیر کی تو بدنصیبی ہو گی۔

ادارہ مداخلت کرے، ٹیکنوکریٹ حکومت لائے اور ستمبر میں الیکشن کرائے: شیخ رشید

ہم نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین رابطہ کمیٹی کی وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے غیر رسمی بات چیت میں کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سمیت اراکین رابطہ کمیٹی نے بتایا کہ وزیراعظم کو اپنی تجاویز سے آگاہ کردیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت امیر و غریب میں تفریق رکھے، موٹرسائیکل و گاڑیوں کی ٹینکی بھروانے والوں میں فرق کیا جائے۔

انہوں ںے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایک ہفتہ میں ہوسکتی ہیں، مشکل حالات ہیں، ہمیں ریاست کو دیکھنا ہے یا سیاست کو؟ ریاست کو بچانے کی خاطر مشکل فیصلے لینے چاہئیں، سیاست کی قربانی دینا ہوگی۔

ایک سوال پر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہوگئے تھے، ہم نے سب سے آخر میں حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا، ہمارے پاس دو آپشن تھے اعتماد یا عدم اعتماد؟ بروقت فیصلے نہ ہوئے تو آنے والے معاشی حالات مزید ابتر ہوتے دکھ رہے ہیں۔

الیکشن تب ہوں گے جب ہمارا قائد نوازشریف لندن سے فیصلہ کرے گا: مریم نواز

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ مردم شماری کا آغاز اگست کے بجائے جون میں کیا جاسکتا ہے، ہم جمہوریت کے قائل ہیں ابھی تک سمجھ نہیں آرہا ہے کہ بجٹ کون بنائے گا؟ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہمارے معاہدوں پر سب سے زیادہ عمل درآمد پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ ہوا، ہمارے پاس تحریک عدم اعتماد پر نیوٹرل ہونے کا کوئی آپشن نہیں تھا، نگراں حکومت پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جانا چاہے۔

ہم نیوز کے مطابق کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے پوری طاقت سے سیاست میں واپس آئیں، ہم چھینی گئیں 14 سیٹیں واپس لینا چاہتے ہیں، 20 منحرف ارکان کو سندھ ہاوس میں دیکھا تو اتحادی ہونے پر فیصلہ لینا پڑا۔

انہوں ںے واضح طور پر کہا کہ پی ڈی ایم کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو اپوزیشن میں بیٹھنے کا آپشن کھلا ہے، نسرین جلیل قابلیت میں عمران اسماعیل سے گورنر کے لئے کسی طرح کم نہیں ہیں، بھارت کو لکھے گئے خط پر انہوں اپنی پوزیشن چار دن بعد کلیئر کردی تھی، اس خط کی ایک کاپی چیف جسٹس کو بھی بھجوائی تھی،

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم کو ملکی معاشی صورتحال پر تشویش ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔

پہلے انتخابی اصلاحات پھر الیکشن، آئی ایم ایف پروگرام کے آنے تک مشکلات ہونگی: زرداری

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ معاشی صورتحال پر وزیرخزانہ تمام اتحادیوں کو بریفنگ دیں، جاگیر داروں، صنعتکاروں اور امیروں سے براہ راست ٹیکس وصول کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔


متعلقہ خبریں