نواز شریف کو ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے، فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو واپس آجانا چاہیے اور ملک میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے۔

پہلے انتخابی اصلاحات پھر الیکشن، آئی ایم ایف پروگرام کے آنے تک مشکلات ہونگی: زرداری

ہم نیوز کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان نواز شریف کا ملک ہے، کوئی شخص ان کی پاکستانیت چھین نہیں سکتا، پاکستان ہی ان کا سب کچھ ہے، وہ پاکستان سے باہر جن بنیادوں پر گئے ہیں ان ہی بنیادوں پر پاکستان واپس آنا ہے، ان کی واپسی کی راہ میں جو قانونی پیچیدگیاں ہیں ان کو دور کرنا ہو گا۔

خصوصی انٹرویو میں امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے واضح طور پر کہا کہ اصلاحات کے بعد ہی انتخابی میدان میں اترا جائے گا، گدلے پانی سے دوبارہ گدلے پانی میں اترنا کوئی معقول بات نہیں ہو گی، سال سوا سال کی مدت ہی تو ہے، اس سے آگے تو جا نہیں سکتے ہیں، باہمی مشاورت سے انتخابی مرحلہ طے کیا جائے گا، انتخابی اصلاحات میں کتنا وقت لگتا ہے؟ اس بارے میں قبل از وقت کوئی بات نہیں کہی جا سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پچھلے پونے چار سال میں تمام اداروں کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور اب ہمارے سامنے ایک ہی سوال ہے کہ کیا ہم ملک دوبارہ صحیح راستے میں لا سکتے ہیں؟ اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا؟ ہمیں عمران خان ایک تباہ حال معیشت دے کر گئے ہیں، سارے کام ایگزیکٹو آرڈر سے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچتے، اس کے لیے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جن کو مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے،اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تباہ معیشت کو سنوارنا ہے۔

ادارہ مداخلت کرے، ٹیکنوکریٹ حکومت لائے اور ستمبر میں الیکشن کرائے: شیخ رشید

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم کو سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا کہ آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی جلسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سویلین اداروں میں کوئی تقسیم آ جائے تو ازالہ ممکن ہے لیکن دفاعی اداروں میں تقسیم آ جائے یا سول اداروں کو قومی سلامتی کے اداروں سے لڑا دیا جائے تو پورا ملک اس کی قیمت ادا کرتا ہے۔

امیر جے یو آئی (ف) نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کو ایک بین الاقوامی سازش کے تحت تخت اسلام آباد پر بٹھایا گیا تھا، یہ بات اس وقت بھی کہی تھی جب عمران خان کو مسند اقتدار پر بٹھایا جا رہا تھا، وقت نے ہمارے مؤقف کو درست ثابت کیا ہے، آج عمران خان کس منہ سے کہہ رہے ہیں کہ ان کو بین الاقوامی سازش کے تحت اقتدار سے الگ کیا گیا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انھیں ایک بین الاقوامی سازش کے تحت پاکستان پر مسلط کیا گیا اور پھر پارلیمنٹ نے انھیں ووٹ کی قوت سے اقتدار سے باہر نکالا، عمران خان جو چورن بیچنا چاہتے ہیں جوں جوں اس کی حقیقت عوام پر آشکار ہو گی تو زیادہ دیر تک یہ چورن کسی مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکے گا۔

انہوں ںے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو گھر تو پارلیمنٹ نے بھجوایا ہے، براہ راست عوام نے انھیں ہٹایا ہے، جب تبدیلی آئی تو انتخابی اصلاحات کے بعد ہی انتخابی عمل شروع کرنے پر سب کا اتفاق رائے ہوا، یہ پی ڈی ایم کی حکومت نہیں ہے بلکہ اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے جو عمران کی حکومت چھوڑ کر آئی ہیں لہذا آپ اسے کل کی اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں کی حکومت ہی کہیں گے۔

الیکشن تب ہوں گے جب ہمارا قائد نوازشریف لندن سے فیصلہ کرے گا: مریم نواز

صدر کے مواخذے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے پاس صدر کے مواخذہ کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت نہیں ہے لیکن اصول کی بات ہے اگر صوبہ خیبر پختونخوا اور سندھ کا گورنر مستعفی ہو جاتا ہے تو پھر صدر کو بھی چلے جانا چاہیے۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق ریاست کوئی کارروائی کرتی ہے تو ایسے میں کسی کو کیوں رعایت دی جائے؟ ذوالفقار علی بھٹو کو کوئی رعایت نہیں دی گئی، نواز شریف نے جیل کاٹی، ان کا پورا خاندان جیل میں ڈال دیا گیا، عمران خان کون سا فرشتہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی خصوصی رعایت کی جائے؟ آئین اور قانون خود اپنا راستہ بنائے گا۔

ایم کیو ایم فوری انتخابات کی حامی، انتخابی اصلاحات ایک ہفتے میں ہوسکتی ہیں، ریاست کو دیکھیں یا سیاست کو؟ خالد مقبول

غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو کچھ بھی کر لیا جائے نتیجہ یہ نکلے گا کہ خط جعلی تھا۔


متعلقہ خبریں