تربت سے خودکش جیکٹ اور بارودی مواد سمیت گرفتار خاتون کے اہم انکشافات، ترجمان بلوچستان حکومت


اسلام آباد: ترجمان بلوچستان فرح عظیم نے کہا ہے کہ تربت میں مکان سے خاتون کو ساتھی سمیت گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور بارودی مواد برآمد ہوا۔

ترجمان بلوچستان فرح عظیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تربت میں مکان سے خاتون نور جہاں اور ان کے گرفتار ہونے والے ساتھی کا تعلق بی ایل اے مجید بریگیڈ سے ہے۔ خاتون سے خود کش جیکٹ، کلاشنکوف، 9 کلو بارودی مواد اور 6 ہینڈ گرنیڈ برآمد ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار خاتون اور اس کے ساتھی سے تفتیش جاری ہے جبکہ مقدمہ کے اندراج کے بعد نورجہاں اور اس کے ساتھی کا 7 دن کا ریمانڈ لیا گیا ہے۔ مارے گئے دہشتگرد اسلم عرف اچھو کی بیوی یاسمین سربراہی کر رہی ہے اور گرفتار خاتون نورجہاں کے مطابق خواتین کو خودکش حملوں کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

فرح عظیم نے کہا کہ نور جہاں کو دبئی سے ندیم نامی شخص پیسے بھیجتا تھا جبکہ برطانیہ، یورپی اور خلیجی ممالک میں بیٹھے لوگ کارروائیوں میں ملوث ہیں اور چند ایسے لوگ جو ملک میں موجود ہی نہیں ہیں۔ معصوم لوگوں کو اس طرح کی کارروائیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے لیکن ایسی کارروائیوں میں استعمال ہونے والی خواتین اور بچوں کے برین واش کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں عدم استحکام کے پیچھے بھارتی ایجنسی را ہے اور بہت سے ملک پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع

ترجمان بلوچستان نے کہا کہ چند لوگ لالچ میں آ کر بیرونی سازش کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ بلوچ روایات میں خاتون کو استعمال کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ تحقیقات میں مزید نام بھی سامنے آئیں گے کیونکہ نور جہاں نے مان لیا ہے کہ اس کی مالی معاونت کی جا رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں خود کش حملہ کرنے والی خاتون بھی اسی گروہ سے تعلق رکھتی ہے اور دنیا بھر سے پاکستان میں دہشتگرد تنظیمیں شرپسندی کے لیے مالی معاونت کر رہی ہیں۔

فرح عظیم شاہ نے کہا کہ دہشتگرد اسلم عرف اچھو افغانستان میں مارا جا چکا ہے اور اب تک3 بلوچ خواتین کو استعمال کیے جانے کا پتہ چلا ہے۔ بیرونی ہاتھ ہماری بلوچ خواتین کو استعمال کر رہے ہیں۔

صوبے میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تحریک عدم اعتماد لانے والے پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے۔


متعلقہ خبریں