زرداری ،مشرف کے دوسرے مارشل لا کی توثیق چاہتے تھے: نوازشریف


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ پی پی حکومت میں زرداری صاحب میرے پاس آئے اور کہا کہ مشرف کے دوسرے مارشل لاء کی توثیق کردیں، مصلحت اسی میں ہے تومیں نے کہا ایسی مصلحتوں سے جمہوریت کوکمزور نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے دوران انٹیلی جینس ادارے کے سربراہ نے پیغام دیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پرچلے جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے دکھ ہوا، ایسا تھرڈ ورلڈ ملک میں بھی نہیں ہوتا کہ ماتحت ادارے کا ملازم اپنے سربراہ کو ایسا پیغام دے ۔

سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت میں اپنے بیان حلفی میں کہا کہ آئین اپنی جگہ، پارلیمنٹ قانون و انصاف اپنی جگہ، عوام کا مینڈیٹ اپنی جگہ لیکن ڈکٹیٹر کیخلاف کھڑا ہونا ایک طرف ہے۔ اانہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ غیرآئینی کام کی توثیق کرنے کے بجائے اسے کٹہرے میں لایا جائے ۔ اپنے بیان حلفی میں انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) نہیں خریدیں، نیلسن اور نیسکول کا کبھی شیئر ہولڈر نہیں رہا اور نیب میرے خلاف کچھ ثابت نہیں کرسکا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں کہا کہ مجھے بہت سے لوگوں نے مشورہ دیا کہ مشرف جیسے بھاری پتھر کو ہٹانے کا ارادہ ترک کردوں، زرداری صاحب نے بھی مصلحت کا مشورہ دیا لیکن میں ڈٹا رہا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ غداری کا مقدمہ دائر کرتےہوئے اندازہ ہو گیا تھا کہ ڈکٹیٹر کو قانون کے کٹہرے میں لانا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی قانون غداری کے مقدمہ میں ڈکٹیٹر کو ہتھکڑی نہ لگا سکا، ڈکٹیٹر کو ایک گھنٹے کے لیے بھی جیل نہ بھیجا جا سکا بلکہ ڈکٹیٹر کے گھر کو عالیشان جیل کا نام دے دیا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ اگر دوہزار چودہ ميں اليکشن دھاندلی کا طوفان آيا تو اس دھاندلی کے پيچھے يہی عوامل کارفرما تھے۔ انہوں نے کہا کہ ميں اپنی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کسی سے لينا اپنی حب الوطنی کی توہين سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران بھی عمران خان ايمپائر کی انگلی اٹھنے کا انتظار کرتے رہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے سوالات کیے کہ کون ہے یہ ایمپائر؟ دھرنوں کی پشت پناہی کون کرتا رہا؟ انہوں نے کہاکہ قوم جانتی ہے کہ تماشے نے ملک کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سارا مسئلہ مجھے نکالنا اور مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کو روکنا تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ وزيراعظم ہاؤس کے آنے جانے والے راستوں پر شرپسندوں کو لايا گيا، مجھے ايک ملٹری آفسر نے کال کی اور مستعفی ہونے يا طويل رخصت کا مشورہ ديا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے اقتدار اور ذات کو خطرے میں ڈالا کیونکہ میں چاہتا تھا کہ غداروں کو سزا دی جائے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ فوج کي اصل آبرو وہ فرزند ہيں جو اقتدار کے بجائے مورچوں ميں بيٹھتے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ قتدار کي لذتين مٹھی بھر افراد کے ہاتھ آئيں ليکن اسکا نقصان تمام ملٹری کو اٹھانا پڑا۔

پی ایم ایل (ن) کے قائد نواز شریف نے فوج کے لیے اپنی خدمات گنواتے ہوئے کہا کہ ميں نے دفاعی بجٹ ميں اضافہ کيا، ميں نے فوج کو مضبوط کيا اور بيرون ملک ہوتے ہوئے بھي سات دن کے مختصر وقت ميں اس وقت کے آرمي چيف کو بھارتی ايمٹی دھماکوں کا جواب دينے کی ہدايت کي۔

تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہ چکنے ولے نواز شریف نے کہا کہ ميرے خلاف جھوٹے مقدموں کی وجہ ميرا خارجہ پاليسی کو قومی مفاد پر ترجيح دينا ہے۔انہوں نے کہا کہ  مجھے اربوں کھربوں سے زيادہ پاکستان کی عزت عزيز تھی۔

نوازشریف نے کہا کہ تمام مسئلوں کا واحد حل مجھے سیاست سے خارج کرنا سمجھا گیا، استغاثہ کا کوئی گواہ ميرے خلاف کوئی ثبوت اور گواہی نہ دے سکا۔

نواز شریف نے کہا کہ پانامہ پيپرز ميں ہزاروں لوگوں کے نام آئے ، نہيں جانتا کہ دنيا بھر ميں کتنے لوگوں کو سزائيں مليں؟

انہوں کہا کہ مجھے آيئنی مدت پوری نہ کرنے دي گئي، مجھے ہائی جيکر قرار دے کر عمر قيد کی سزا دی گئی۔

ماضی یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ممکن تذ ليل کے بعد جلاوطن کرديا گيا، ميری جائيداد يں ضبط کی گئيں اور جب تمام پابندياں توڑ کر واپس آيا تو دوبارہ ملک بدر کرديا گیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ آج تک يہ سلوک پانامہ پيپرز يا لندن فليٹ کی وجہ سے کيا گيا ؟

انہوں نے کہا کہ ميں اس وقت بھی آئينی تقاضوں اور جمہوريت کی بات کرتا تھا ميں آج بھی کہتا ہوں کہ فيصلہ وہی کريں جنھيں عوام نے فيصلے کا اختيار ديا ہو۔

نواز شریف نے کہا کہ ہائی جيکر کہيں يا گاڈ فادر، سيسيلين مافيا کہيں يا کچھ بھی، ميں اس زمين کا بيٹا ہوں، آج پاکستان ميں موٹروے اور سڑکوں کا جال ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بوری بند اور ہڑتالوں والے کراچی کو روشنی کی طرف واپس لائے ہيں، انيس سال بعد مردم شماری کرائی، دہشتگردی کی آنکھ ميں آنکھ ڈال کر ديکھا۔

نواز شریف نے احتساب عدالت کے جج سے پوچھا کہ کيا ان ججوں کو جو ميرے خلاف فيصلہ دے چکے ہوں بنچ کا حصہ يا مانيٹرنگ جج لگايا جاسکتا ہے؟

احتساب عدالت کےجج نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ سوال ان ہی سے جاکر پوچھیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ مجھے حکومت سے نکالنے اورنااہل کرانے سے کچھ لوگوں کو تسکين ہوئي ہو مگر پاکستاني عوام کو کيا ملا ؟

پی ایم ایل (ن) کے تاحیات قائد نے کہا کہ سينیٹ انتخابات ميں ميری جماعت کو شير کے نشان سے محروم کرديا گيا، ستر سے زائد پيشياں بھگت چکا ہوں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بیان حلفی میں سوالات کیے کہ کيا کسي سپريم کورٹ کے بنچ نے جے آئی ٹی کي نگرانی کی ؟ کيا کسي نے اقامے پر مجھے نااہل کرنے کي درخواست دي تھی ؟ اورکيا کسی لفظ کی تشريح کے ليئے گمنام ڈکشنری استعمال کی جاتی ہے ؟

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ يہ سوالات آپ جاکر انہی سے پوچھيں۔

بیان حلفی میں نواز شریف نے کہا کہ فيصلے پہلے ہوجائيں تو ايسي ہی کہانياں جنم ليتی ہيں۔ انہوں نے کہا کہ يہ فيصلے عدليہ کے احترام اور عوام کے حق ميں ٹھيک نہيں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تو نظر نہيں آئی البتہ ناانصافی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم اور ملک کا مفاد مجھے اس سے زيادہ کچھ کہنے کی اجازت نہيں دے رہا ہے۔

احتساب عدالت کے جج سے انہوں نے کہا کہ آپ کو بھي اندازہ ہے کہ ايسے مقدمات کيوں بنتے ہيں؟ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ چاہتے ہيں کہ عوام کے منتخب اميدواروں پر اپنی مرضی مسلط نہ کی جائے۔

کف افسوس ملتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کاش! بے نظير بھٹو کی روح کو بلا کر پوچھا جائے کہ آپ کو کيوں مارا گيا؟ کاش! ذوالفقار بھٹو کی روح کو بلايا جائے اور پوچھا جائے کہ آپ کو کيوں مارا گيا؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا کہ ريفرنس کا فيصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں،  سب کو اللہ کے سامنے پيش ہونا ہے جہاں کوئي جھوٹ نہيں چلے گا،
میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا قوم جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کا کھیل کھیلنے والے بھی جانتے ہیں، بارہ اکتوبر کو مشرف نامی جرنیل نے اقتدار پر قبضہ کیا تو سب نے آگے بڑھ کر اس کا استقبال کیا۔
نواز شریف نے آئین و قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آٹھ سال بعد پھر آئین توڑا، ایمر جنسی کے نام پر مارشل لاء لگایا،اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کیا جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔
انہوں نے کہ ن لیگ نے واضح مؤقف اپنایا اور 2013 میں یہ مؤقف عوام کے سامنے رکھا۔

نواز شریف نے کہا کہ قوم نے بھرپور ساتھ دیا، غداری مقدمہ میں وکلا سے مشاورت کی تو انہوں نے مشورہ دیا کہ مشرف کے خلاف نہ جائیں،مشورہ نما دھمکیوں کا بھی سامنا کیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی باگ دوڑ منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 20 سال قبل بھی وہی قصور تھا جو آج ہے۔ انہوں نے کہ اس وقت بھی نہ پانامہ کا وجود تھا اورنہ آج ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوچارجرنیل جمہوریت کا تختہ الٹیں اور خود اختیار میں بیٹھیں تو ان پر بھی سوال اٹھنا چاہیے۔ نواز شریف نے کہا کہ ایسے اقدام سے فوج کی ساکھ مجروح ہوتی ہے۔

احتساب عدالت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی پیش ہوئے۔

پیر اور منگل کے دو دنوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے پوچھے گئے128 سوالات  میں سے 123 کے جوابات دے دیے ہیں۔

ریفرنس کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔


متعلقہ خبریں