حکومت چلانے والے چار وزیر اعظم ہیں، گاڑی کیسے چلے گی؟ سراج الحق


اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حیران ہوں، حکومت چلانے والے چار وزیراعظم ہیں، اس وقت آصف زرداری، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف وزیراعظم ہیں۔

عمران نیازی ملک میں خانہ جنگی کرنا چاہتے ہیں، قوم معاف نہیں کریگی: وزیراعظم

ہم نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اگر ایک گاڑی کو چلانے والے چار ڈرائیورز ہوں تو گاڑی کیسے چلے گی؟ عدم اعتماد لانے سے قبل شہباز شریف سے کہا تھا کہ یہ نہ کریں  کیونکہ آپ عمران خان کو شہید بنا رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اپیل کرتا ہوں سود کے نظام کے خاتمے کیلئے کام کریں، مولانا فضل الرحمان صاحب! آپ کا تو ایجنڈا یہی تھا، آپ نے کہا تھا حکومت ملتے ہی سودی نظام کا خاتمہ کروں گا، ہماری سیاست مزدوروں، کاشتکاروں، اور غریبوں کی سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں دو مرتبہ صوبہ خیبرپختونخوا کا وزیر خزانہ رہا ہوں، میں نے بینک سے سود فری نظام چلایا ہے، سروے کے مطابق پاکستان میں ہر روز لوگ 40 ارب روپیہ خیرات و صدقات دے سکتے ہیں، سودی نظام کا خاتمہ کیا گیا تو اللہ بھی ساتھ دے گا، اللہ آسمان سے برکتوں اور زمین سے رحمتوں کے دروازے کھول دے گا۔

پی ٹی آئی کا 25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان: فوج نے کہا تھا ہم نیوٹرل ہیں تو نیوٹرل رہیں،عمران خان

سراج الحق نے کہا کہ 14 سالوں سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، 9 سالوں سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے
دو دن قبل پنجاب میں مسلم لیگ کی حکومت تھی اب اللہ کو علم ہے کس کی حکومت ہے؟ حیران ہوں گلہ کس سے کروں، مطالبہ کس سے کروں؟ سندھ میں پی پی ، پنجاب میں ن اور کے پی میں پی ٹی آئی سود کا خاتمہ کرے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سودی نظام اللہ کے ساتھ جنگ کا نظام ہے،
اسلامی نظام ایسے نہیں چل سکتا ہے، بہت سارے مغربی ممالک میں سود ختم ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں جو کچھ گزرا وہ آئندہ نہ گزرے، ہم سود فری پاکستان بنانا چاہتے ہیں، آئندہ بجٹ سود فری بجٹ ہونا چاہئے۔

عوام کی منشا کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے، مولانا فضل الرحمان

ہم نیوز کے مطابق سراج الحق نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان پر اس وقت اربوں روپے کے قرضے ہیں، بیرونی کمپنیوں سے قرض لینے کے بجائے عوام کو شراکت دار بنایا جائے۔


متعلقہ خبریں