کل فون کال کس کی تھی نہیں بتا سکتا، شاہ محمود قریشی

بیٹے کو گرفتار کرنے اور تشدد کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، شاہ محمود

پاکستان کے سابق وزیرخارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے گذشتہ روز عمران خان کے منع کرنے کے باوجود ایک ضروری فون کال سننے سے متعلق وضاحت دی ہے۔

بی بی سی کی جانب سے جب شاہ محمود قریشی سے سوال کیا گیا کہ عمران خان کے منع کرنے کے باوجود آپ نے جو فون کال سنی وہ دھمکی تھی یا پیغام تو ان کا جواب تھا کہ وہ اس معاملے پر خاموشی اختیار کریں گے۔

خیال رہے کہ عمران خان نے اپنی جماعت کے سینیئر رہنماؤں کے ہمراہ اتوار کی شام کو پشاور میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس اعلان سے کچھ دیر قبل عمران خان کے ساتھ بیٹھے شاہ محمود قریشی کو کسی کا فون آیا، جس پر عمران خان انہیں یہ فون کال سننے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ فون بند کر دیں، مگر اس کے باوجود شاہ محمود قریشی نہ صرف یہ فون کال سنی بلکہ اس کے بعد عمران خان کے کان میں کہا کہ وہ پھر آپ کو ٹریپ کر دیں گے۔

یہ سن کر عمران خان نے جواب دیا کہ کر لیں، کر لیں۔

شاہ محمود قریشی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کیلئے قوم کو دعوت دے رہے ہیں، یہ پوری قوم کے لیے ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ عمران خان نے کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالا تو ان سے تعاون نہیں کیا گیا، ہمارا صرف صاف اور شفاف الیکشن کا ایجنڈا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاستی دہشت گردی سے قوم کو غلام نہیں بنایا جاسکتا، شہباز شریف کی یاسین ملک کے جعلی مقدمے کی مذمت

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران اپنے کارکنوں کو سرینگر ہائی وے تک محدود رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے دھمکی آمیز بیانات سامنے آ رہے ہیں، کتنے لوگوں کو گرفتار کرسکتے ہیں، قوم نے فیصلہ کرلیا تو جیلیں کم پڑجائیں گی ۔

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے  کہا ہے کہ ان کی جماعت یہ سمجھتی ہے کہ جلد انتخابات ستمبر کے آخر اور اکتوبر کے آغاز میں منعقد کرایا جا سکتا ہے۔

ان کے مطابق الیکشن کمیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس ٹائم لائن کے اندر جلد انتخابات ممکن ہیں۔ تاہم شاہ محمود قریشی کے مطابق اس وقت جلد انتخابات کی راہ میں رکاوٹ سابق صدر آصف علی زرداری ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ انتخابات کی صورت میں ان کی جماعت کو اندرون سندھ کے علاوہ کہیں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

 آصف زرداری چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اقتدار میں رہے اور مشکل فیصلے بھی کرے جس سے اس کی ساکھ ہی متاثر ہو جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی بغیر کسی سیاسی نقصان کے شریک اقتدار بھی رہے اور بعد میں آنے والے انتخابات میں اپنے لیے رعائیتں بھی حاصل کر سکے۔

شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے وفد نے لندن میں جا کر نواز شریف سے پنجاب میں اپنے دس رہنماؤں کے لیے پنجاب میں سیٹیں مانگی ہیں، جو اس بات کا اعتراف ہے کہ اب پنجاب سے اس جماعت نے ذہنی طور پر شکست تسلیم کر لی ہے۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق ان دو سیاسی جماعتوں اور دو سیاسی خاندانوں کے اس ملاپ سے نہ معیشت کا فائدہ ہے اور نہ سیاسی فائدہ۔ ان کے مطابق یہ سب دو خاندانوں کا ذاتی ایجنڈا ہے۔


متعلقہ خبریں