جسٹس (ر) ناصرہ اقبال کے گھر پر چھاپہ، معافی مانگتا ہوں، اقتدار کیا چھن گیا، رولا ای پے گیا: خواجہ آصف


اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جسٹس (ریٹائرڈ) ناصرہ اقبال کے گھرپر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر معافی مانگتا ہوں، مذمت سلیکٹڈ یا مخصوص لوگوں کے لیے نہیں ہونی چاہیے، کیا نورعالم کے گھرپرچھاپے کی مذمت کی گئی؟

عمران خان کو آنے دیں، لانگ مارچ حکومت نہیں اسٹیبلشمنٹ کیخلاف ہے، مریم نواز

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو بھی گھروں میں گھس کر پکڑا گیا، تشدد کیا گیا، پولیس کانسٹیبل کو شہید کیا گیا لیکن انہوں نے مذمت تک نہیں کی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ دعا مانگتے رہے کہ مودی دوبارہ وزیراعظم بن جائے، یاسین ملک کی کشمیر کی آزادی کیلئے لمبی جدوجہد ہے، ہمیں بحیثیت قوم مذمت تک محدود نہیں رہنا چاہیے، کشمیریوں کو ہم سے بہت زیادہ توقعات ہیں، پاکستان اگر صرف مذمت پر اکتفا کرے تو شرمندگی کا باعث ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی موقع پر چادراورچہار دیواری کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے، جب ہم پر بلڈوزر چلائے جارہے تھےتواس وقت کسی کا ضمیرنہیں جاگا، کسی نےنہیں کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی والوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔

وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ احتجاج آپ کا حق ہے لیکن ایک آئینی حکومت کوہٹانے کیلئے حملے نہ کریں، جب کوئی سیاسی ورکردہشت گردی کی زبان بولتا ہے تو اپنی سیاسی شناخت کی نفی کرتا ہے،  مولانا فضل الرحمان نے کشمیرہائی وے پراحتجاج کیا لیکن ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا، جب پارلیمنٹ لاجزسے ایم این ایز اٹھائے گئے، توڑپھوڑکی گئی تو کسی کا ضمیرنہیں جاگا، ہماراپیپلز پارٹی کے ساتھ بڑا تناؤ رہا لیکن کبھی ایسی زبان استعمال نہیں ہوئی۔

حکومت کا تحریک انصاف کو لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے ن لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کیس میں مجھے ملزم بنایا گیا جب کہ میں دوشنبے بیٹھا ہوا تھا، مجھے مجبور نہ کریں میں جواب دوں گا تو کوئی گستاخی ہو جائے گی، یہ مسلح جتھے لے کر آنا چاہتے ہیں، نئےکلچر کے سیاستدانوں کو ایسی زبان پر معاف کر دینا چاہیے، میں نےوفاداریاں نہیں بدلیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پنڈی سے شیخ رشید جلا دو ، گرا دو جیسی زبان استعمال کرتے ہیں، شیخ رشید 1960 سے سیاست کر رہے ہیں، ان کی زبان سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاسی کلچر پر زوال آ چکا ہے، ہمارےخلاف سارےغیرآئینی اقدامات اٹھائے گئے، عدلیہ کے شکرگزار ہیں کہ وہاں سے ہمیں ریلیف ملا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جب ہمارے قائد کو 10 ہزارتنخواہ نہ لینے پرسزا ہوئی تو پچ پرنہیں لیٹا بلکہ سر تسلیم خم کیا،
نوازشریف بیٹی سمیت جیل میں گیا، ایک وقت میں آج کا وزیراعظم اورآج کا وزیراعلیٰ پنجاب قید میں تھا۔

اسلام آباد ہر صورت جائیں گے، نیوٹرلز اور ججز کے لیے فیصلہ کن وقت ہے،عمران خان

ہم نیوزکے مطابق خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ن لیگ کی قیادت قید میں تھی تب کسی کا ضمیر نہیں جاگا، اقتدار کیا چھن گیا، رولا ای پے گیا۔


متعلقہ خبریں