سوات میں آڑو کی پیداوار کا 40 فیصد ضائع ہونے کا انکشاف

سوات میں آڑو کی سالانہ پیداوار کا 40 فیصد ضائع ہوجاتا ہے | urduhumnews.wpengine.com

مینگورہ: زرعی ماہرین کے مطابق مینگورہ اور وادی کے دوسرے شہروں میں سرد خانے نہ ہونے کے باعث آڑو کی سالانہ پیداوار کا 40 فیصد ضائع  ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں 70 فیصد آڑو پھلوں کی سرزمین سوات میں پیدا ہوتا ہے، وادی میں آڑو کے باغات 13 ہزار ایکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں جس سے سالانہ 80 ہزار ٹن پیداوار ہوتی ہے۔

2010 میں آنے والے سیلاب کے باعث سوات میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر پھیلے باغات تباہ  ہو گئے تھے تا ہم اب یہ مکمل طور پر بحال ہو گئے ہیں اور گزشتہ پانچ برسوں میں ان میں 30 فیصد اضافہ  بھی ہوا ہے۔

محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر فضل مولا کا کہنا ہے کہ آڑو سے بھرے دو سو ٹرک روزانہ ملک کے مختلف شہروں میں سپلائی کیے جاتے ہیں، پھلوں سے ہونے والی آمدنی کے باعث سوات میں حالیہ چند برسوں کے دوران باغات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

آڑو کا پودا تین سے چار سال میں پھل دینا شروع کر دیتا ہے، آڑو کا موسم  مئی سے ستمبر تک ہوتا ہے، سوات میں آڑو کی 12 اقسام پیدا ہوتی ہیں، جن میں پہلی قسم مئی جبکہ دوسری ستمبر کے آخر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہیں۔


متعلقہ خبریں