آئیں،احتجاج کریں اورگھروں کو جائیں،سپریم کورٹ کا متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم

supreme court

سپریم کورٹ نےپی ٹی آئی کے جلسے کیلئے ڈھائی بجے تک متبادل جگہ کا حکم دےدیا۔

سپریم کورٹ میں راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نےکہاکہ سری نگر ہائی وے کے علاوہ کسی اور جگہ کا تعین کیا جائے۔چیف کمشنر اسلام آباد متبادل پلان پیش کریں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا لانگ مارچ کے لیے مناسب جگہ فراہم کریں۔ مظاہرین کو رسائی دینے کے لیے ٹریفک پلان بنایا جائے۔مظاہرین اپنا احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں۔

سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو بیٹھ کر معاملے کے حل کی ہدایت کر دی۔سیکریٹری داخلہ ،چیف کمشنر،ڈپٹی کمشنر،آئی جی اور اٹارنی جنرل معاملے کا حل نکالیں۔پی ٹی آئی کے وکیل ہدایات لیکر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سیاست میں آج ایک اور کل دوسرا ہوگا۔ڈاکٹرز کیلئے اسپتال جانا مشکل ہو چکا ہے۔کاروبار نہیں چلے گا تو لوگوں کے بچے کھائیں گے کہاں سے؟ انتظامیہ مکمل پلان پیش کرے کہ احتجاج بھی ہو اور راستے بھی بند نہ ہوں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سب بہاریں پاکستان کے ساتھ ہیں۔عوام اور ملک کے سامنے سیاسی مفادات کی کوئی حیثیت نہیں۔ملک کی بہاروں کو آپس کی لڑائیوں میں خزاں میں تبدیل نہ کریں۔اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خدشہ تو لسٹ دے دیں۔جنھیں گرفتاریوں کا خدشہ ہے انھیں تحفظ دینگے۔سیاسی جماعتوں کے بھی مفادات ہیں۔

عدالت  نے تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری کو اپنی جماعت سے ہدایت لینے کا حکم دے دیا۔عدالت نےکہاکہ تحریک انصاف یقینی بنائے کہ جلسے سے عوامی حقوق متاثر نہیں ہونگے۔

اٹارنی جنرل نے سماعت کے دوران عدالت میں بتایا کہ سیکیورٹی صورتحال کے باعث سری نگر ہائی وے  کی  اجازت نہیں دی گئی۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔سیکیورٹی اداروں نےعمران خان پر خود کش حملے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں