عمران خان کا چھ روز میں اسمبلیاں تحلیل نہ ہونے پر لانگ مارچ کی تاریخ دینے کا اعلان


پشاور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ جان قربان کر دوں گا لیکن حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا، ادارے ملک کو تباہی سے بچائیں یہ صرف ہماری ذمہ داری نہیں۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کرپٹ ترین لوگ حکومت میں ہیں اور جن کو سزا ہونی تھی وہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن گئے۔ ہم امپورٹڈ حکومت کو کبھی نہیں مانیں گے اور ہمارا احتجاج بھی اسی وجہ سے تھا۔ ہم سپریم کورٹ سے ضمانت چاہتے ہیں یہ جتنی دیر رہیں گے ملک مزید بحران کا شکار ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج ہمارا حق تھا لیکن ہمارے آزادی مارچ میں کارکنوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ موجودہ حکومت میں 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں۔ ہم نے کبھی پرتشدد احتجاج نہیں کیا اور اب ہم اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ پیر کو ہم اس معاملے پر سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے جا رہے ہیں اور عدالت سے پوچھیں گے کیا احتجاج کسی جمہوری جماعت کا حق ہے کہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ صرف اے ٹی ایم چلانا جانتی ہے، ای وی ایم نہیں، پرویز الہٰی

عمران خان نے کہا کہ ہمارا 26 سالہ ریکارڈ ہے کبھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور ہماری جماعت میں کوئی شدت پسند ونگ نہیں ہے۔ ہر فورم پر بیرونی سازش ثابت ہو گئی ہے اور بیرونی سازش تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرنے کے لیے ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان امریکہ کا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے پھر بھی وہاں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں اور ہندوستان نے روس سے سستا تیل خریدا کیونکہ ان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے لیکن ہمارے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آئی ایم ایف کے دباؤ میں آ کر بڑھا دی گئیں۔ منتخب وزیر اعظم کو اس لیے ہٹایا گیا کیونکہ وہ آزاد خارجہ پالیسی چاہتا تھا اور قوم کو سمجھنے میں صرف 6 ہفتے لگے۔

عمران خان نے کہا کہ اداروں کو کہنا چاہتا ہوں ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے اور ملک کو تباہی سے بچانا صرف ہماری ذمہ داری نہیں ہے، اداروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملک کو تباہی سے بچائیں۔ ڈیڑھ ماہ میں ہی انہوں نے ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں 30 روپے کا اضافہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خلاف سازش کر کے غلاموں کو مسلط کیا گیا۔ مراسلے میں لکھا ہے کہ عمران خان روس کیوں گیا تاہم ہم امپورٹڈ حکومت کو کبھی نہیں مانیں گے اور احتجاج بھی اسی وجہ سے تھا۔ 26 سال پہلے جب سیاست میں آیا تب بھی کہا تھا یہ دونوں کرپٹ ہیں اور اگر مجھے طاقت کا شوق ہوتا تو کسی بھی جماعت میں شمولیت اختیار کر لیتا اور جب ہم اقتدار میں آئے تو ان پر سب مقدمات پہلے سے تھے اور ہم نے مقصود چپڑاسی کے علاوہ ان پر کوئی کیس نہیں بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی کیس، رپورٹ عدالت میں جمع

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس مافیا کے دباؤ کی وجہ سے وہ کیسز ختم ہی نہیں ہوتے تھے۔ پاکستان مجرم یہاں سے بھاگا ہوا ہے اور لندن میں بیٹھ کر ملک کے فیصلے کر رہا ہے۔ اپنی جان قربان کر دوں گا لیکن انہیں کبھی قبول نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا ہے اور ہم نے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں کیونکہ انہیں 6 دن کا وقت دیا تھا لیکن انہوں نے ہمارے خلاف گلو بٹ استعمال کیے۔ اس بار پوری تیاری کے ساتھ آئیں گے۔ آج سے سب کو مارچ کی تیاری کرنے کو کہہ دیا ہے اور جو ہمارے ساتھ ہوا اس سے آئندہ کیسے بچنا ہے پلان بنا لیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ ججز پر ٹہکا بٹھا کر انہیں ٹیپوں سے بلیک میل کرتے ہیں۔ لندن میں 20 لاکھ لوگ عراق وار کے خلاف نکلے ایک کنٹینر نہیں لگا لیکن یہاں ڈاکٹر یاسمین پر تشدد کیا گیا جن کی عمر 70 سال سے بھی اوپر ہے۔ ہم کوئی اسلام آباد میں انتشار پھیلانے آ رہے تھے؟ ہمارے خلاف پی ٹی وی کا کیس فراڈ تھا اور ہم اب بھی کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے درختوں کو آگ لگائی۔ ویڈیوز میں نظر آ رہا ہے پولیس والوں اور ن لیگ کے لوگوں نے درختوں کو آگ لگائی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج میں عورتیں اور بچے تھے کیا ہم توڑ پھوڑ کرنے آ رہے تھے۔ سی سی پی او لاہور، ڈی آئی جی آپریشنز، آئی جی اسلام آباد کیخلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے اور ان سب کی شکلیں سوشل میڈیا پر ڈالیں گے۔ اب پاکستان کی جمہوریت کا امتحان ہے۔ کیا یہ پرامن احتجاج کے راستے روکیں گے اور ہم خاموش ہو جائیں گے۔ کیا ہم بھیڑ بکری ہیں لیکن اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا، عورتوں اور وکلا پر بھی تشدد کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں، رانا ثنا اللہ اور شہباز شریف کو سزائیں ہو جاتیں تو پولیس آج یہ کچھ نہ کرتی۔ یہ فاشسٹ ہیں اور جیسے ہی حکومت میں آتے ہیں ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ میں اُس روز صرف لوگوں کے غصہ کی وجہ سے رکا۔ جو ہمارے ساتھ ہوا ہم اس کے لیے تیار ہی نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نیب میں بھی یہ اپنا آدمی رکھوانے لگے ہیں اور چیف الیکشن کمشنر پہلے ہی ان کا نوکر تھا۔ انہوں نے ایف آئی اے کو تباہ کر کے رکھ دیا۔ معتبر اداروں سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ ملک کے مستقبل کا سوچ رہے ہیں ؟ میں اس صورتحال کو تسلیم نہیں کرتا۔ عدالت میں اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کے خاتمے کو چیلنج کریں گے اور نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ بھی عدالت میں چیلنج کریں گے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے کہا کہ جس طرح تشدد ہوا آپ سب نے دیکھ لیا اور وہاں کوئی لیڈی پولیس نہیں تھی جبکہ آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ میں نے گاڑی روکی لیکن ڈنڈے برسائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ میں 72 سال کی ہونے والی ہوں لیکن ایسی غنڈہ گردی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی توڑا۔


متعلقہ خبریں