ایف آئی آر کے باوجود ٹھوس ثبوت ملنے تک ملزم گرفتار نہ کیا جائے،سپریم کورٹ

انتخابات2018: امیدواروں کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان  نے  پولیس کو حکم  دیا ہے کہ  فرسٹ انفارمیشن رپورٹ( ایف آئی آر) درج ہونے کے بعد ٹھوس شواہد ملنے تک نامزد ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے۔ یہ حکم قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم  پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے دیا۔ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان محسن کی ہلاکت پر از خود نوٹس لیا تھا اور سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ایک کیس میں دوسری ایف آئی آر کے اندراج کا فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پہلی  ایف آئی آر کے اندراج کے بعد دوسری رجسٹر کرنے کا کوئی جواز  نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ کسی واقعہ پر نیا مؤقف آنے  پر نئی ایف آئی  آر درج نہ کی جائے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تفتیشی افسر(آئی او) کی ذمہ داری ہے کہ وہ واقعہ کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کرے اور سچ سامنے لائے۔ تحقیقات کے دوران نیا پہلو سامنے آنے پر تفتیشی افسر متعلقہ شخص کا بیان ریکارڈ کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ کے اندراج کا مقصد ہے کہ سچ کو سامنے لا کر اصل ملزمان کو پکڑا جائے اور وقوعہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر چالان ٹرائل کورٹ میں داخل کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عدالتی فیصلے کی نقول انسپیکٹر جنرلز(آئی جیز)  کو بھجوائی جائیں اور آئی جیز عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔

عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ تمام آئی جیز ملک بھر کے تھانوں کے افسران کو فیصلے سے آگاہ کریں۔


متعلقہ خبریں