فلیگ مارچ سے قبل فلسطینی محصور: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 10 زخمی

فلیگ مارچ سے قبل فلسطینی محصور: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 10 زخمی

تل ابیب: یہودیوں کی بڑی تعداد نے متنازع یہودی قوم پرست مارچ سے قبل قدیم شہر کے درمیان سے گزر کر مقدس احاطے کا دورہ کیا جب کہ اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کو مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں محصور کردیا۔ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے فلسطینی صحافیوں و فوٹو گرافروں کو بھی مسجد الاقصیٰ میں داخلے سے روک دیا۔

پاکستان کے کسی وفد کے دورہ اسرائیل کی خبریں مسترد کرتے ہیں، دفتر خارجہ

ہم نیوز نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل میں قدیم شہر پر 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران قبضے کا سالانہ جلوس و جشن منایا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں شرکا نے شہر میں موجود پتھر کی تنگ گلیوں میں نعرے لگائے۔

اس سے قبل فسلطینیوں نے آگاہ کیا تھا کہ شہر میں پرچم لہرانے کی پریڈ ان کے پرانے زخموں کو تازہ کرسکیت ہے۔ اس وجہ سے وہاں گزشتہ کئی دنوں سے تناؤ کی کیفیت موجود ہے۔

مؤقر نشریاتی ادارے الجزیرہ کےمطابق اسرائیل کی افواج نے نماز پڑھنے کے القبلی ہال کی چھت پر اتوار کی صبح قبضہ کر کے عبادت کرنے والوں کو گھیر لیا تا کہ آباد کاروں کو بغیر کسی مزاحمت کے راستہ مہیا کیا جا سکے۔

الجزیرہ کے صحافی نجوان سمری نے اس ضمن میں بتایا کہ اسرائیلوں نے فلسطینی صحافیوں اور فوٹوگرافروں کو مسجد الاقصیٰ جانے سے روک دیا اور گرفتار کرنے کی بھی دھمکی دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق راہداری میں موجود فلسطینی مظاہرین پر ربر کی گولیاں ماری گئیں تا کہ ان کو منتشر کیا جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 10 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا ہے کہ آباد کاروں نے ایمبولینس پر بھی قدم شہر میں اس وقت حملہ کیا جب وہ الود کے ہمسائے میں زخمیوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔

وزیراعظم اسرائیلی صدر کے بیان کی تحقیقات کرائیں، مولانا طاہر اشرفی

خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہودی زائرین میں ایک درجن کے قریب نوجوان مذہبی لباس میں ملبوس تھے، وہ مسکرائے، گانا گایا اور مظاہرین کی طرف رخ کرکے تالیاں بھی بجائیں جب کہ دیگر یہودی اسرائیلی جھنڈا تھامے ہوئے دکھائی دیے۔

حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ اسرائیلی حکومت پر تمام غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے سبب نتائج کی تمام تر ذمہ داری عائد ہوگی۔

خبر رساں اداروں کے تحت اسرائیل کے لوگ پورے پروشلم کو ابدی اور ناقابل تقسیم دارالحکومت سمجھتے ہیں جب کہ فلسطینی مشرقی حصے کو اپنے دارالحکومت کے مستقبل کے طور پر دیکھتے ہیں۔

فلسطینیوں کے لیے اتوار کا مارچ شہر کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جس کی توہین اور خلاف ورزی کی جا رہی ہے جو یہودیوں کی ترقی اور آباد کاری کی وجہ سے تیزی سے متاثر ہو رہا ہے۔

فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں (اپریل) رمضان کے مہینے میں متعدد بار جھڑپیں ہوئی تھیں۔ مسلمانوں نے یہودی زائرین کی مسجد کے اطراف بڑھتی ہوئی تعداد پر غصے کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے الزیرہ کی خاتون رپورٹر بھی جاں بحق ہوئی تھیں۔

مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کی تیسری مقدس ترین مسجد ہے جس کا یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کے سبب احترام کرتے ہیں۔

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، الجزیرہ کی خاتون رپورٹر شہید

اتوار کے جلوس کا اختتام مغربی دیوار پر ہونا ہے جہاں پر یہودیوں کی عبادت گاہ ہے جو مسجد اقصیٰ کے نیچے قائم ہے۔


متعلقہ خبریں